• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153816

    عنوان: ہمارے ایک عزیز نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دیں اور پھر غیر مقلدین کے کہنے پر وہ بغیر حلالہ کے اپنی بیوی واپس لے آیا۔ ہمیں كیا كرنا چاہیے

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ایک عزیز نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دیں اور پھر غیر مقلدین کے کہنے پر وہ بغیر حلالہ کے اپنی بیوی واپس لے آیا۔ اور ہم اہلِ سنت و الجماعت سے تعلق رکھنے کی بناء پر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حرام ہے لیکن اب چند چیزیں طلب ِحل ہیں۔ (1) کیا ہم ان کے ساتھ قطعِ تعلق کر لیں؟ (2) اگر قطعِ تعلق کرتے ہیں تو کس بنیاد پراور کیا صورت ہونی چاہیے ؟ (3)ایک بندہ اعتراض کر رہا ہے کہ مطلقہ کی اولادابھی چھوٹی ہے اس لیے انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ ا س سے قطع تعلق نہیں کیا جائے گاکیونکہ معاشرے میں اس سے بھی بڑے بڑے گناہ ہو رہے ہیں لیکن ان کی وجہ سے کوئی قطع تعلق نہیں کرتا۔ اب اس بندہ کے لیے ہمارا کیا جواب ہونا چاہئے ؟ لہذا براہ کرم جواب مفصل اور مدلل تحریر فرما کر جلدی ارسال کیجیے گا۔ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 153816

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1358-1286/H=12/1438

    ایک ساتھ تین طلاق دینے سے جمہور علماء کے نزدیک تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں اور بیوی سے بالکلیہ نکاح ختم ہوجاتا ہے، غیر مقلد کے فتوے سے وہ حلال نہیں ہوئی؛ لہٰذا اب بغیر حلالہ کے بیوی کو رکھنا حرام اور سخت گناہ ہے، فورا فرقت کرانا لازم ہے، ان کو سمجھائیں کہ شرعی طریقہ سے نکاح کرکے بیوی رکھیں اگر وہ نہ مانیں تو تنبیہ کے لیے ان سے ترک تعلق کرلیں، معاشرے میں جو اور بڑے بڑے گناہ ہورہے ہیں عام طور سے وہ خالق اور مخلوق کے درمیان کے ہوتے ہیں دونوں کے مابین کے گناہوں سے معاشرتی مسائل کا کچھ تعلق نہیں ہوتا پس اگر کوئی شخص نماز، روزہ زکاة اور حج بلا کسی وجہ سے چھوڑتا ہے تو بلاشبہ وہ بڑے گناہ کا مرتکب ہے؛ لیکن نکاح، طلاق وغیرہ کے مسائل کا تعلق معاشرت سے بھی ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بڑے بڑے مفاسد پیدا ہوتے ہیں، دونوں سے پیدا شدہ اولاد کے حق میں بھی بہت سی پیچیدگیاں اور مشکلات پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے اس لیے ان مسائل سے ترک تعلق کا حکم وابستہ ہوتا ہے، عن عائشة رضي اللہ عنہا أن رجلا طلق امرأتہ ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلی اللہ علیہ وسلم أتحل للأول قال لا․ (صحیح البخاري: ۲/ ۷۹۱) کرّر لفظ الطلاق وقع الکل (شامي: ۴/۵۲۱ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند