معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 153816
جواب نمبر: 153816
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1358-1286/H=12/1438
ایک ساتھ تین طلاق دینے سے جمہور علماء کے نزدیک تین طلاق واقع ہوجاتی ہیں اور بیوی سے بالکلیہ نکاح ختم ہوجاتا ہے، غیر مقلد کے فتوے سے وہ حلال نہیں ہوئی؛ لہٰذا اب بغیر حلالہ کے بیوی کو رکھنا حرام اور سخت گناہ ہے، فورا فرقت کرانا لازم ہے، ان کو سمجھائیں کہ شرعی طریقہ سے نکاح کرکے بیوی رکھیں اگر وہ نہ مانیں تو تنبیہ کے لیے ان سے ترک تعلق کرلیں، معاشرے میں جو اور بڑے بڑے گناہ ہورہے ہیں عام طور سے وہ خالق اور مخلوق کے درمیان کے ہوتے ہیں دونوں کے مابین کے گناہوں سے معاشرتی مسائل کا کچھ تعلق نہیں ہوتا پس اگر کوئی شخص نماز، روزہ زکاة اور حج بلا کسی وجہ سے چھوڑتا ہے تو بلاشبہ وہ بڑے گناہ کا مرتکب ہے؛ لیکن نکاح، طلاق وغیرہ کے مسائل کا تعلق معاشرت سے بھی ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بڑے بڑے مفاسد پیدا ہوتے ہیں، دونوں سے پیدا شدہ اولاد کے حق میں بھی بہت سی پیچیدگیاں اور مشکلات پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے اس لیے ان مسائل سے ترک تعلق کا حکم وابستہ ہوتا ہے، عن عائشة رضي اللہ عنہا أن رجلا طلق امرأتہ ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلی اللہ علیہ وسلم أتحل للأول قال لا․ (صحیح البخاري: ۲/ ۷۹۱) کرّر لفظ الطلاق وقع الکل (شامي: ۴/۵۲۱ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند