• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153615

    عنوان: لڑكے نے فون پر کہا دیکھو میں تمہیں چھوڑ چکا ہوں، بات مت کرو، گناہ ہے۔

    سوال: حضرت! میرے ایک رشتہ دار کی بیٹی ہے، اس کے شوہر نے فون پر یہ کہا کہ میں تو تمہیں چھوڑ چکا ہوں، پھر وہ لڑکی اپنے میکے آگئی، لڑکی نے اسے فون کیا، پھر اس نے کہا دیکھو میں تمہیں چھوڑ چکا ہوں، بات مت کرو، گناہ ہے۔ پھر چار مہینے بعد لڑکے کے گھر والے لڑکی کو لینے آئے اسی وقت پھر لڑکے کا فون آتا ہے لڑکی کو، اور پھر کہتا ہے میں نے تمہیں طلاق دی اور چھوڑ دیا تو کتنی بار کہتا ہے۔ لڑکی کے والد سے بھی کہتا ہے کہ دو مرتبہ تو چھوڑ چکا ہوں ایک مرتبہ تیرے منہ پر دوں گا․․․․ اور اپنے گاوٴں کے لوگوں سے بھی کہتا ہے کہ دو بار دے دی ہے۔ اب جب گھر واپس آیا تو اپنی بات سے انکار کرکے ایک ہی بتا رہا ہے، قانون کے ڈر سے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 153615

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1266-1337/sn=2/1439

    (۱) شوہر نے پہلی بار فون کرکے کہا کہ ”میں تمھیں چھوڑ چکا ہوں“ اس سے تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی، اس کے بعد لڑکی کے فون کرنے پر اس نے جو کہا ”دیکھو میں تمھیں چھوڑچکا ہو الخ اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ یہ سابق کا اخبار ہے، اس کے بعد بیوی میکے چلی آئی اور آگے جو کچھ ہوا، وہ چار مہینے کے بعد ہوا اور چار مہینے میں بالعموم عدت پوری ہوجاتی ہے، یعنی تین ماہواری آجاتی ہے؛ لہٰذا بہلی بار ”میں تمھیں چھوڑچکا ہوں“ کہنے کے بعد اگر شوہر نے قولاً یا عملاً رجعت نہیں کی تھی نیز بیچ کے چار مہینوں کے دوران بیوی کی عدت پوری ہوگئی تھی تو صورت مسئولہ میں صرف ایک طلاق رجعی پڑنے کا حکم ہوگا؛ البتہ عدت پوری ہونے کی وجہ سے بیوی بائنہ ہوگئی اور نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، عدت پوری ہونے یعنی چار مہینے کے بعد شوہر نے جو کچھ کہا اس سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ کیونکہ بعد عدت بیوی طلاق کا محل نہیں رہتی۔

    نوٹ: اگر سوال میں کچھ اور تفصیل ہے یا شوہر نے رجوع کرلیا تھا یا بیوی کی عدت پوری نہیں ہوئی تھی تو حکم بدل سکتا ہے، ایسی صورت میں پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کیا جائے۔

    (۲) اگر پہلی بار طلاق الخ کہنے کے چار مہینے بعد شوہر نے یہ باتیں کہی ہیں تو حکم وہی ہے جو اوپر لکھا گیا، اگر صورت حال کچھ اور ہے تو اس کی وضاحت کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند