• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 151638

    عنوان: طلاق کے وقوع کے لیے كس حد تک تلفظ ضروری ہے ؟

    سوال: اگر شوہر کو بہت زیادہ وسوسے آئیں اور کچھ دفعہ منہ سے بغیر آواز کے میری بیوی کو طلاق یا میں نے بیوی کو طلاق دیا صرف منہ اور زبان ہلا کر بولا، آواز خود کے کان تک بھی نہیں پہنچی اور پھر استغفار وغیرہ پڑھا۔ ایسا کچھ دفعہ الگ الگ جگہ یا موقعوں پر ہوا۔ طلاق کی نیت نہیں تھی۔ یہ اس لیے ہوا کہ مسلسل شیطانی وساوس آرہے ہیں ۔ برائے مہربانی بتائیں کہ شریعت میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 151638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1261-1197/L=9/1438

    طلاق کے وقوع کے لیے اس حد تک الفاظِ طلاق کا تلفظ ضروری ہے کہ آدمی خود طلاق کے الفاظ کو سن سکے،اگر کوئی دل دل میں طلاق دے یا صرف زبان سے حرکت کرے اس طور پر کہ وہ خود نہ سن سکے تو اس سے طلاق واقع نہ ہوگی۔

    لو أجری الطلاق علی قلبہ، وحرک لسانہ من غیر تلفظ یسمع، لا یقع۔ (حاشیة الطحطاوي ۱۱۹ط: کراچی)

    فلو طلق أو استثنیٰ و لم یسمع نفسہ لم یصح في الأصح۔ (الدر المختار:۲/۲۵۳ / فصل في القراء ة ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند