• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 150901

    عنوان: المرأة کالقاضی کا مطلب

    سوال: بیوی نے اپنے کانوں سے سنا ہو کہ شوہرنے اسے تین مرتبہ طلاق دی،اور شوہر منکر ہو، بیوی کے پاس گواہ نہ ہونے کی صورت المرأة کالقاضی والے جزئیے پرعمل ہوگا، کیا ایسی صورت میں وہ خاتون اپنے کومطلقہ سمجھے اور عدت کے بعدنکاح کرے توجائزہے ؟ اگرجواب ہاں میں ہے توکوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ، اور نہیں کی صورت کئی سوال پیدا ہوتے ہیں: (۱) اگر شوہر بیوی کو کسی بھی صورت میں طلاق یا خلع نہ دے تو وہ تا عمر کالمعلقہ رہے گی ؟ (۲) عورت اپنے اس شوہر کے گھر رہے گی یا کہیں اور؟ شوہر کے گھر میں رہنے کی صورت ازدواجی تعلقات زبردستی بھی قائم ہوسکتے ہیں۔ (۳) باہر رہنے کی صورت میں اس عورت کا نفقہ شوہر پر واجب ہو گا یا نہیں؟ اگر ہاں تو کس وجہ سے ؟ (۴) عورت کو شوہرکے پاس جانے سے منع کرنا اسے نشوز کی تعلیم دینا ہے جس سے شریعت پاک ہے ۔

    جواب نمبر: 150901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1020-983/M=8/1438

    (۱-۴) صورت مسئولہ میں عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی ذات شوہر کے حوالے نہ کرے اور شوہر کو اپنے اوپر قابو نہ دے، عورت شوہر کے گھر رہے گی لیکن علیحدگی رکھے، اگر شوہر طلاق کا اقرار نہ کرے نہ اب طلاق دے نہ خلع کے لیے آمادہ ہو تو ایسی صورت میں عورت شرعی پنچایت میں معاملہ دائر کرے، عورت کے لیے از خود عدت گذارکر کسی دوسرے سے نکاح کرنا جائز نہیں، اور عورت کو شوہر کے پاس جانے سے روکنا یہ نشوز کی تعلیم دینا نہیں ہے بلکہ عورت کو گناہ سے بچانا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے فتاوی رحیمیہ، جلد: ۴/ ص۵۱۵بعنوان المرأة کالقاضی کی وضاحت، ط: احسان دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند