• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 150536

    عنوان: لڑكی كے ہمبستری نہیں ہوئی اور فون پر طلاق دے دی تو كیا یہ طلاق واقع ہوگی؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی کا نکاح ہوا، لیکن رخصتی کبھی نھیں ہوئی تھی۔ نکاح کے بعد 3-4مرتبہ دونوں نے علیحدگی میں ملاقات ضرور کی لیکن کبھی بھی دونوں کے درمیان بوس و کنار اورہاتھ تھامنے سے زیادہ کوئی معاملہ نہ ہوا۔ ان ملاقاتوں میں دونوں کے درمیان جماع کبھی نہ ہوا اور بیوی نکاح کے بعد بھی تمام عرصہ کنواری تھی۔ ان ملاقاتوں میں لڑکی یا تو اپنے خاص ایام میں تھی یاملاقات تنہائی کے باوجود کسی ایسے مقام پہ تھی کہ کسی نا کسی کے آجانے کا خدشہ ہوتا تھا یا حالات جماع کے لئے مناسب نہ تھے کہ آواز کسی کو جاتی یا کوئی مدخل ہو جاتا یا کوئی ان کو اس حال میں دیکھ سکتا تھا ۔ ملاقاتوں میں دونوں کے درمیان جماع کی کوئی نیت بھی نہیں تھی اور لڑکی کی شرط بھی شادی اور ان ملاقاتوں کے لیے یہ ہی تھی کہ وہ رخصتی سے پہلے جماع نہیں کرنا چاہتی اور لڑکا بھی اس شرط پہ دل سے بخوشی راضی تھا۔گو یہ کہ ملاقاتیں ایک حد سے آگے کبھی نہیں گئی۔ نکاح کے کچھ عرصہ بعد دونوں کے درمیان اختلافات ہوئے اور لڑکے نے فون پہ لڑکی سے کہا کہ "میں نے تمہیں پہلی طلاق دی" اور فون بند کر دیا۔ اس کے بعد دونوں میں کوئی رابطہ و رجوع نہ ہوا۔ اگلے دن معاملات مزید بگڑنے پہ لڑکے نے وآٹس ایپ پر 3 دفعہ اس طرح میسج کیا کہ "میں نے تمہیں طلاق دی-میں نے تمہیں طلاق دی- میں نے تمہیں طلاق دی۔" اور رشتہ ختم کردیا- لڑکی کا اس کے بعد کہیں نکاح یا منگنی نہیں ہوئی ۔ لڑکی اب بھی کنواری اور مطلقہ ہے ۔ کیا اب اس لڑکی کا واپس اسی پہلے لڑکے سے بناء حلالہ کے نکاح ممکن ہے ؟ جبکہ دونوں کے درمیان پہلے نکاح میں میاں بیوی والی خاص قربت و دخول کبھی بھی نھیں ہوا تھا ۔ لڑکا اور لڑکی دونوں اس بات کا حلف بھی اٹھاتے ہیں کے ان دونوں کے درمیان کبھی کوئی ازدواجی قربت نہیں ہوی رہنمائی فرمایں۔لڑکی کی طبی رپورٹ کے مطابق بھی لڑکی کنواری ہے ۔

    جواب نمبر: 150536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 893-1053/sn=10/1438

    اگر نکاح کے بعد لڑکا اور لڑکی کی کسی کمرے میں خلوت صحیحہ ہوجائے اگرچہ اس دوران ہمبستری؛ بلکہ بوس وکنار تک نہ ہوا ہو، پھر لڑکا لڑکی کو کسی وجہ سے تین طلاق دیدے خواہ ایک جملہ میں دے یا متعدد جملوں میں یا متعدد اوقات میں تو لڑکی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور وہ اپنے شوہر پر حرمتِ غلیظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، بلا حلالہٴ شرعی ان دونوں کا ایک ساتھ ازدواجی زندگی گزارنا قطعاً جائز نہیں ہوتا۔ اور صورتِ مسئولہ میں بھی چونکہ نکاح کے بعد لڑکا اور لڑکی کے درمیان تنہائی اور خلوت صحیحہ متحقق ہوچکی ہے؛ اس لیے لڑکی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور لڑکی حرمت غلیظہ کے ساتھ لڑکے پر حرام ہوگئی، اب حلالہٴ شرعی کے بغیر ان دونوں کا ایک ساتھ ازدواجی زندگی گزارنا جائز نہیں ہے، یہاں یہ بات واضح رہے کہ ایک طلاق سے بائنہ بلاعدت ہونے اور آئندہ کی طلاقیں نہ پڑنے کا مدار عدم ہمبستری پر نہیں؛ بلکہ ”عدم خلوتِ صحیحہ“ پر ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں لڑکی کا ابھی تک کنواری ہونا اس پر تین طلاق واقع ہونے میں مانع نہ بنے گا؛ کیوں کہ ”خلوتِ صحیحہ“ جو مدارِ حکم ہے اس کا تحقق ہوچکا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند