معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 150123
جواب نمبر: 15012301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 872-834/M=7/1438
اگر شوہر نے صرف مذکورہ الفاظ ہی بولے ہیں ان کے علاوہ اور کوئی لفظ انشاء طلاق کا نہیں بولا ہے تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
اپنی بیوی سے تنگ آکر اس کو تین بار طلاق کہہ دیا۔ اس وقت مجھ پر کیا ہوگیا تھا
پتہ نہیں اور میں جنابت کی حالت میں تھا۔ کیا طلاق ہوگئی اور اب آگے کیا کرنا چاہیے؟
برائے کرم جواب دیں۔
شادی سے پہلے لڑکے کو ایچ آئی وی (ایڈس) تھا۔ تین سال کے بعد لڑکی کو اس کے بارے میں معلوم ہواتو وہ اس بیماری کی وجہ سے اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے۔ کیا وہ خلع کر اسکتی ہے؟
1656 مناظراگر
کوئی آدمی یہ جملہ کہے [کہ اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی کو طلاق شادی کے
بعد] اور وہ غیر شادی شدہ ہو تو کیا وہ جب بھی شادی کرے گا اس کی بیوی کو طلاق ہو
گی یا نہیں؟ اورجملہ اتنا ہی کہا ہے جتنا بتایا گیا ہے اور بلا ارادہ کہا ہے۔
ایک
مرد نے اپنی بیوی کو طلاق، طلاق، طلاق کہا او روہ لوگ ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور
بارہ سال گزر چکاہے۔ کیا یہ طلاق ایک شمار کی جائے گی؟اس وقت وہ شرابی تھا لیکن اب
اس نے توبہ کرلیا ہے اور اس وقت وہ پابند ی سے پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے۔
میری
بیوی میری ماں کے ساتھ لڑتی تھی آج لڑائی میں مجھے بھی دھکیل دیا، اور میری بیوی
کے ساتھ لڑائی ہوگئی، اور غصے میں آکر میں نے اسے تین طلاق دیدی، جب کہ میری نیت
نہیں تھی۔ میری بیوی کے پیٹ میں میرے تین چار ما ہ کا بچہ بھی ہے۔ کیا میری طلاق
ہوگی؟ جب کہ میری نیت نہیں تھی، یا پھر مجھے پتہ نہیں چلا کہ میں کیا بول رہا ہوں؟
میرے بچے کا کیا ہوگا وہ گھر چھوڑ کر اسی وقت اپنے گھر چلی گئی۔ بچے کا کیا حکم ہے
اسے بیوی کو چھوڑنا چاہیے؟
زید نے اپنی بیوی صفیہ کوتین
مرتبہ طلاق دیااوراب وہ دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں۔ زید کو نکاح تحلیل کے لیے بکر
نامی ایک مناسب شخص ملا جس سے اس نے کہا کہ وہ اوراس کی سابقہ بیوی ایک مرد کو
تلاش کررہے ہیں جو کہ مجوزہ منصوبہ پر عمل کرے ۔ (۱)وہ مرد زید کی سابقہ بیوی
سے نکا ح کرے گادو مردوں کی موجودگی میں (ان میں کا ایک زید خود ہی ہے)۔ (۲)زیدصفیہ کوبکر کی جانب
سے مہر کا پیسہ ادا کرے گا۔ (۳)نکاح
کی شرط یہ ہوگی کہ بکر صفیہ کو طلاق بائن کا ایک حق دے گا جب بھی وہ چاہے گی۔ (۴)بکر صفیہ کے پاس جانے کے
لیے کمرہ میں داخل ہوگاجب کہ زید کمرہ کے باہر رہے گا۔ (۵)صفیہ پورے پردہ اور نقاب
میں ہوگی اوران دونوں میں سے کوئی بھی اپنے کپڑے نہیں اتارے گا۔(۶)نہ تو کوئی بوس و
کنارہوگا، نہ ہی آغوش میں لینا ہوگا،نہ ہی کوئی بات چیت ہوگی۔ (۷)بکر صرف ایک منٹ کے لیے
اپنے پینٹ کا تھوڑا سا حصہ کھولے گا او رصفیہ بھی ایسا ہی کرے گی۔ ...
اگر زید نے اپنی بیوی کو کئی موقع پر طلاق
دے دیا، مثلاً غصہ کی حالت میں چھ سال میں دس بار، بیوی ہندہ نے دینی شعور ہونے کی
وجہ سے اس کے بعد اس کی مخالفت کی مگر جاہل نا سمجھ نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مرد
غصہ میں کہہ دے تو اس کا اثر نہیں لینا چاہیے۔ لیکن ہندہ ہمیشہ روتی اور تڑپتی رہی
کسی نے ساتھ نہیں دیا ۔ اس کو ہمیشہ احساس ندامت رہا۔ وہ اس سے الگ ہونا چاہتی ہے۔
ایک طلاق کا تحریری بیان بھی ہے جب کبھی بات ہوتی ہے تو اس کا ظالم شوہر مکر جاتا
ہے، ظلم و تشدد کرتا ہے، اس پر کئی طرح کا الزام لگاتا ہے۔ اس حال میں وہ مظلوم کیا
کرے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، اس نے بھائی اور ماں کو بھی بتایا
مگر وہی جہالت صبر کرکے رہو کیا کروگی کہاں جاؤ گی۔ قانون الہی کی روشنی میں فیصلہ
کریں۔