معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 150061
جواب نمبر: 15006101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 928-907/L=7/1438
ایس، ایم، ایس میں طلاق کے الفاظ کیا لکھے تھے اس کی وضاحت کریں نیز کیا آپ نے طلاق لکھنے سے پہلے گواہ بنالیا تھا کہ میں طلاق بیوی کو ڈرانے کے لیے لکھ رہا ہوں یا گواہ نہیں بنایا تھا؟ ان امور کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر کوئی عورت اپنے ذہنی توازن کے بگڑجانے کی وجہ سے دس سالہ شادی شدہ ناخوش گوار زندگی میں وزنی چیز اٹھا کربہت سے اسقاط کرائی ہوتو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وہ اپنے شوہر کے جسمانی موجودگی کو ناپسند کرتی ہے، اس نے اپنی حرکتوں پر کنٹرول کرنے کی بہت کوشش کی ہے ، لیکن سب بیکار۔اس ذہنی عدم توزن اور بے چینی کی وجہ سے کیا اسے نکاح بر قرار رکھنا جائزہے؟یا اسے خلع کرا لینا چاہئے اور حرام کاموں سے بچنا چاہئے؟
2110 مناظرایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو اس کو طلاق ہوگی۔ اب چند سال کے بعد وہ شخص اپنے الفاظ پر افسوس کرتا ہے اور چاہتاہے کہ اس کی بیوی اپنی بہن کے گھر جائے۔ کیا اگر وہ اپنی بہن کے گھر جاتی ہے تو وہ مطلقہ ہوجائے گی؟ کس طرح کی طلاق واقع ہوگی؟ کیا جب پہلی مرتبہ وہ جائے گی تبھی طلاق واقع ہوگی یا جب جب وہ جائے گی تب تب طلاق واقع ہوگی؟ کیا شریعت میں اس کا کوئی حل ہے تاکہ وہ اپنی بہن کے گھر چلی جائے اپنے ازدواجی رشتہ کو بغیر کوئی نقصان پہنچائے ہوئے؟
2761 مناظرہندوستان
میں قاضی نکاح کن حالات میں فسخ کرسکتا ہے، اگر فریاد لڑکی کی طرف سے ہوئی ہو اور
معاملہ دارالقضا میں چل رہا ہو؟
طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سامنے موجود ہونا ضروری کیوں نہیں؟
12183 مناظرطلاق كے بعد رجوع كرنے كے لیے كیا گواہ بنانا ضروری ہے؟
8933 مناظرمیں ایک انڈین مسلم ہوں اور سعودی عربیہ میں کام کرتا ہوں۔ میرے دوبچے ہیں ایک لڑکا (محمد ریاض الدین عمر تقریباًچھ سال)اور ایک لڑکی(سمیہ عمر تقریباً چار سال) ہے۔ میری بیوی کا نام مرحومہ طلحہ جہاں (متوفی 6/مئی 2008)جس کا انتقال اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے دوران بیماری میں ہوا۔ میرے ساس اورسسر کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ ہمارے والد صاحب زندہ ہیں اورانڈیا میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں جب کہ میری ماں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔میرے بھائی اور بہن بھی ہیں۔ میری بیوی کے انتقال کے بعد میرے سالے نے میرے بچوں کو زبردستی اپنی تحویل میں لے لیا اوروہ یہ کہتے ہیں کہ صرف وہی لوگ ہیں جو کہ بچوں کی دیکھ بھال کریں گے اور ان کی پرورش کریں گے اوروہ ہمیں ہمارے بچوں سے ملنے بھی نہیں دیتے ہیں۔ اورمیرے سالے اورسالی مجھے اس بات پر بھی مجبور کرتے ہیں کہ مجھے ہی ان کی پرورش کے تمام اخراجات برداشت کرنے ہوں گے اور ان کا کہنا ہے کہ مجھے ماہانہ ان کو تمام اخراجات دینے ہوں گے اور میرے بچوں کے نام پر ایک فکس ڈپوزٹ بھی جمع کرنا ہوگا۔ میرا لڑکا ایک اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا لیکن میرے سالے اور سالیوں نے میرے لڑکے کو اس اسکو ل سے نکلواکر کے اس کو ایک بہت ہی گھٹیا قسم کے اسکول میں داخل کرادیاہے۔ میرے سسرال والے جاہل اور لالچی ہیں اور ان کی رہنے کی حالت بہت خراب ہے اور وہ صرف نام کے مسلمان ہیں۔ میں اپنے بچوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے بچوں کی پرورش اسلام کے مطابق کرسکوں اور ان کواچھی تعلیم دے سکوں، لیکن وہ لوگ میرے بچوں کودینے سے منع کررہے ہیں۔ مزید برآں میری مرحوم بیوی کی بہنیں برے کردار اور غیراخلاقی اقدار کی حامل ہیں ان کے برے کردار کے بارے میں ہمارے پاس سول کورٹ کا ثبوت ہے۔ اگر میرے بچے ان کے پاس جائیں گے تو میرے بچوں کی زندگی تباہ ہوجائے گی۔میں آپ کی رہنمائی اور فتوی کا طلب گار ہوں۔ جلدی جواب کا منتظر، کیوں کہ آپ کا فتوی میرے بچوں کی زندگی بچاسکے گا۔
2339 مناظر