• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 149380

    عنوان: تم جہاں شادی کرسکتی ہو، طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا‏، تو كیا طلاق ہوجائے گی؟

    سوال: اگر کسی نے مجھے کہا کہ آپ کی بیوی کسی اور کو پسند کرتی ہے اور یہ سن کر میں گہرے دکھ میں کہوں کہ تم جہاں شادی کرسکتی ہو، لیکن طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا، بلکہ نیت صرف یہ تھی کہ مجھے کوئی پراہ نہیں، تو کیا یہ صریح لفظ ہے یا کنایہ ہے؟براہ کرم، جواب دیں کہ تاکہ میں مزید اقدامات کرسکوں۔

    جواب نمبر: 149380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 527-491/N=6/1438

    (۱، ۲): آپ نے اپنی بیوی سے سوال میں مذکور جو الفاظ کہے ، یعنی: ”تم جہاں چاہو شادی کرسکتی ہو“، اگر آپ قسم کھاکر کہتے ہیں کہ آپ نے یہ الفاظ طلاق (بیوی سے نکاح کا رشتہ ختم کرنے )کی نیت کے بغیر کہے ہیں تو ان الفاظ کی وجہ سے مفتی بہ قول کے مطابق آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ کیوں کہ اس طرح کے الفاظ، طلاق سے کنایہ ہوتے ہیں، طلاق کے معنی میں صریح نہیں ہوتے؛ اس لیے نیت کے بغیر طلاق واقع نہ ہوگی۔ في شرح الجامع الصغیر لقاضي خان: ولو قال: اذھبي فتزوجي وقال؛ لم أنو الطلاق لا یقع شییٴ ؛ لأن معناہ: إن أمکنک اھ ……ویوٴیدہ ما فی الذخیرة: اذھبي وتزوجي لا یقع إلا بالنیة ، وإن نوی فھي واحدة بائنة وإن نوی الثلاث فثلاث(رد المحتارکتاب الطلاق، آخر باب الکنایات، ۴: ۵۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، والقول لہ بیمینہ في عدم النیة الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الکنایات، ۴: ۵۳۳)، قولہ:”بیمینہ“:فالیمین لازمة لہ سواء ادعت الطلاق أم لا حقاً للہ تعالی، ط عن البحر (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند