• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 148974

    عنوان: گذشتہ کاموں پر طلاق کی قسم

    سوال: زید کو اپنی بیوی امیمہ کے سابقہ دوستانہ اور معاشقہ کا علم ہوا، زید نے دریافت کیا، کیا یہ باتیں جو میرے علم میں آئیں ہیں درست ہیں، تو اس نے انکار کیا، زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ قسم کھاؤ اور یوں کہو کہ اگر میں نے ایسا کچھ کیا ہو تو مجھے طلاق، زوجہ امیمہ نے ایسا ہی کہا کہ میرے معاشقے رہے ہوں تو مجھے طلاق، بعد میں چند سال گزرنے کے بعد امیمہ کو احساس ہوا اور اس نے اقرار کر لیاکہ واقعی اس کے کافی یارانے اور معاشقے رہے ہیں، تو کیا اس سے طلاق واقع ہو جائے گی، اور اگر طلاق واقع ہو جاتی ہے تو کونسی طلاق اور اس درمیان پیدا ہونے والے بچوں کا کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 148974

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:  494-503/B=6/1438

    بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہ ہوگی؛ کیونکہ طلاق کا حق شریعت نے شوہر کو دیا ہے؛ البتہ شوہر تفویض طلاق یا توکیل طلاق کے ذریعہ عورت کو طلاق کا اختیار دے سکتا ہے اور صورت مسئولہ میں مذکورہ الفاظ، توکیل یا تفویض پر دلالت نہیں کررہے ہیں؛ لہٰذا عورت کے مذکورہ الفاظ کہہ دینے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی․ وأہلہ أي الطلاق زوج عاقل بالغ مستیقظ (الدر مع الرد: ۴/ ۴۲۱کتاب الطلاق، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند