معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 148688
جواب نمبر: 148688
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 449-442/B=5/1438
اگر الگ الگ مجلس میں یا ایک مجلس میں تین مرتبہ یہ جملہ بولا ہے تو اس کی بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئیں، ”میں نے تجھے چھوڑدیا“ کا لفظ در اصل کنایہ میں سے تھا مگر عرف عام میں طلاق کے معنی میں مستعمل ہونے لگا، اس لیے اب یہ طلاق صریح کے معنی میں مستعمل ہونے لگا۔ شامی میں ہے: وإذا قال رہا کردم أي سرحتک یقع بہ الرجعي مع أن أصلہ کنایة أیضًا وما ذاک إلا لأنہ غلب في عرف الفرس استعمالہ في الطلاق وقد مر أن الصریح ما لم یستعمل إلا في الطلاق من أي لغةٍ کانت․ (ج۲/ ۵۰۳، کوئٹہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند