• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14860

    عنوان:

    میں طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص  Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or ADHDبیماری کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔  والسلام

    سوال:

    میں طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص  Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or ADHDبیماری کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔  والسلام

    جواب نمبر: 14860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1560=1561-10/1430

     

    (۱) طلاق دینے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی ماہواری سے پاک ہو تو اس سے جنسی تعلق قائم کیے بغیر صرف ایک طلاق رجعی دیدے۔

    (۲) تین مختلف مواقع سے مراد کتنے کتنے فاصلے پر طلاق دی؟ او رالفاظ طلاق کیا کہے؟ اس کی وضاحت آنے پر ہی حکم لکھا جاسکتا ہے۔

    (۳) ایسے شخص کا معاملہ مقامی یا قریبی دارالقضاء یا شرعی پنچایت کے حوالے ہوتا ہے، وہ حضرات اس شخص کے احوال میں غور و تحقیق اور حسب ضابطہ کارروائی کے بعد اس کی طلاق کے واقع ہونے یا نہ ہونے کا شرعی فیصلہ فرمادیتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند