معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 148124
جواب نمبر: 14812401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 477-378/H=4/1438
”میں نے تمھیں چھوڑدیا“ یہ جملہ بمنزلہٴ طلاق صریح کے ہے اور انشاء طلاق پر مشتمل جملہ خواہ مذاق میں شوہر بول دے تب بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، پس صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، عدتم ختم ہونے سے قبل اکر رجعت کرلیں گے تو نکاح علی حالہ باقی رہے گا اور عدت میں رجعت نہ کی تو طلاق رجعی بعد عدت گذرنے کے بائنہ ہوجائے گی اور رجعت کا حق ختم ہوجائے گا البتہ بتراضئ طرفین نکاح جدید بغیر حلالہ درست ہوجائے گا اور رجعت یا تجدید نکاح کی صورت میں آئندہ آپ کو صرف دو طلاق کا حق باقی رہے گا یعنی اگر کبھی دو طلاق دیدی تو بیوی حرام ہوجائے گی، آئندہ مذاق میں بھی اس قسم کا لفظ زبان سے ہرگز نہ نکالیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری
ایک بہن ہے، اس کا شوہر اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اور اس کو کوئی تین دفعہ
باری باری ایک ایک کرکے کہہ چکا ہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔ اب آپ یہ بتا دیں کہ
کیا اس طرح طلاق ہوجاتی ہے یا اکٹھا تین بار کہنے سے ہوتی ہے؟
اگر مرد شادی کا اصلی مقصد پورا کرنے پر قادر نہ ہو اور بیوی اس سے طلاق مانگے تو مرد اس کے خلاف غلط بیان دینا شروع کردیتاہے پھر وہ اس کودو طلاق دیتاہے تو کیا تیسری طلاق بھی دینی پڑے گی؟یا وہ پہلے ہی بائنہ ہوچکی ہے؟ چونکہ اس کا شوہر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
2212 مناظرمیری بہن کے شوہر نے اسے رخصتی سے پہلے ہی طلاق دیدی تھی، اب پھر وہ اسے واپس لے جانا چاہتاہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ اب ہمیں کیا کرنا پڑے گا؟
2541 مناظرایک عورت یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ ۲۰/ تاریخ کو جون کے دن پیسوں کو لے کر میرے آپنے شوہرسے جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے پاس کچھ پیسے رکھوائے تھے اور ان میں سے انہوں نے ۲۰۰۰/ روپئے ایک بار بستروں کے لئے اور ۵۰۰/ روپئے ایک بار لڑکیوں کے لیے مجھ سے لئے اور بھول گئے۔ میں نے کہا یاد کرو تو وہ بولے کہ تم اپنے بھائیوں کو دے آئی ہو۔ میں نے کہا کہ بھائیوں کو ہمیں دینے ہیں۔ اس پرانہوں نے کہا کہ چل بچوں کے سامنے میں تجھے تین دفعہ طلاق دیتا ہو ں ۔ انہوں نے تین دفعہ طلاق دیدی۔ میرے بیٹے اور بھانجے کے سامنے ۔ بھانجے کی عمر ۱۵/سال اور بیٹے کی عمر ۱۸/ سال ہے۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ میرا ایک بیٹا ۱۸/ سا ل کا ہے، ایک بیٹی ۱۷/ سال دوسری ۱۴/ تیسری بیٹی ۱۱/ کی سال ہے۔
1713 مناظرمیاں اوربیوی بحث و مباحثہ کررہے تھے اور بیوی نے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا اوراس سے یہ بھی کہا کہ حق مہر کی فکر مت کرو۔ شوہر نے بیوی سے کہا کہ اس کے چچا گھر میں چندمرتبہ مہر کی رقم کا فیصلہ کرنے کے لیے گئے(شوہر نے ایسا اس بات پر تاکیدڈالنے کے لیے کہاکہ اس (بیوی) کے اہل خانہ کے لیے مہر بہت اہمیت رکھتی ہے)۔ اس کے بعد اس (شوہر) نے(اس کے چچا کے بارے میں ذکر کرنے کے بعد) کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے (شوہر نے یہ مراد لیا کہ مہر کا دینا کوئی مسئلہ نہیں ہے)۔ اس کے بعد اس نے دو مرتبہ کہا، تم لوگوں کو مہر مل جائے گی (اس نے طلاق دینے کی نیت نہیں کی، لیکن اس نے یہ مراد لیا کہ مہر کا ادا کرنا کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے اورغصہ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ اور اس کے گھر والے مہر کے لالچی ہیں)۔ ان تمام بات چیت میں شوہر نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی۔ کیا اس بات چیت سے نکاح پر اثر پڑے گا؟
1988 مناظر