معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 147682
جواب نمبر: 14768201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 332-509/sd=6/1438
جی نہیں! مذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
تحریری طلاق کی کیا شرطیں ہیں؟
8629 مناظرشوہرنے ایک غیر مسلم عورت سے شادی کر لیا۔ اور اپنی بیو ی کو ٹارچر کیا اور اس علیحدہ رہا۔ لڑکی کے گھر والوں نے اس کو بلایا اور اس نے لکھا اور اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو ٹارچر وغیرہ کیا ہے اور کاغذ پر دستخط نہیں کیا او ردس سال سے مفرور ہے۔ بیوی کی ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے اوراس طرح سے اکیلے رہنا اس کے لیے بہت مشکل ہورہا ہے۔کوئی اس سے شادی کرنا چاہتاہے اور اس کے بچوں کو قبول کرنا چاہتاہے۔ کیا وہ شادی کرسکتی ہے؟
ایک
مرد نے اپنی بیوی کو طلاق، طلاق، طلاق کہا او روہ لوگ ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور
بارہ سال گزر چکاہے۔ کیا یہ طلاق ایک شمار کی جائے گی؟اس وقت وہ شرابی تھا لیکن اب
اس نے توبہ کرلیا ہے اور اس وقت وہ پابند ی سے پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے۔
میری بیوی میری ساس کے گھر میں رہتی تھی۔ میں نے اس سے کہا کہ میں اس سے خوش نہیں ہوں۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اگر میں خوش نہیں ہوں تو اس کو طلاق دے دوں۔ بعد میں میں نے سوچا کہ میں طلاق کے کاغذات بناؤں گا اور اس پر دستخط کروں گا اور اس سے پوچھوں گا کہکیا وہ واقعی طلاق چاہتی ہے، چوں کہ میں اس بات سے واقف تھا کہ وہ طلاق نہیں چاہتی ہے۔ میں اس بات سے بے خبر تھا کہ اگر لکھ کر کے بھی طلاق دی جائے تب بھی واقع ہوجاتی ہے۔ جب میں نے طلاق کے کاغذات پر دستخط کردئے تب مجھے یہ بات معلوم ہوئی۔ میں نے کاغذات پر دستخط کرتے وقت طلاق کی نیت بالکل نہیں کی تھی۔ میں نے سوچا کہ کاغذات پر دستخط کرنے کے بعد طلاق کے واقع ہونے کے لیے مجھے اپنی بیوی کے سامنے لفظ? طلاق? کہنا پڑے گا۔ اب میں بالکل پریشان ہوں کیوں کہ میں اس کو کبھی طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ یہ سب طلاق کے واقع ہونے کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ میری مدد کریں اور مجھے بتائیں کہ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟
3375 مناظراگر
کسی شخص نے طلاق کی نیت سے [بس] یا[ ختم] کہا اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں
کہا۔ کیا ان دونوں لفظوں میں سے کسی سے بھی نکاح پر اثر پڑے گا؟
میرے اور میرے شوہر کے درمیان اکثر ناراضگی
ہونے پر ہم لوگ کہہ دیتے ہیں کہ اب میرے پاس مت آنا وہ کہتے ہیں نہیں آؤں گا۔ اس
کے بعد ہم لوگوں کی ناراضگی دور ہونے پر ہم پھر ملتے ہیں تو کیا یہ گناہ ہوگا؟ اگر
ہاں، تو اس کا کفارہ کیا ہے؟