• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 147125

    عنوان: شوہر طلاق کا اقرار کرے یا بیوی الفاظ طلاق سن لے تو كیا حكم ہے؟

    سوال: اگر کوئی شوہر غصہ کی حالت میں اپنی بیوی کو اس کے منہ پر تین طلاق دیدے زبانی بھی اور لکھ کر بھی جب کہ وہاں کو ئی اور موجود نہ ہو تو کیا رشتہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتا ہے (جب کہ ان کے بچے بھی ہوں) ؟ اور اس صورت میں اگر شوہر یا بیوی ایک دوسرے سے گواہوں کے سامنے معافی مانگ لیں اور شوہر دوبارہ اسے اپنے ساتھ رکھنے کو راضی ہو جائے تو کیا اس صورت میں وہ پھر سے پہلے کی طرح رہ سکتے ہیں ؟ اگر نہیں تو بچوں کی ذمہ داری کس پر ہوگی اور بیوی کی زندگی کا کیا ہوگا؟

    جواب نمبر: 147125

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 240-303/D=4/1438

    بیوی کو تین طلاق دیدینے سے تین واقع ہوجائے گی وہاں کوئی دوسرا موجود نہ ہو تو بھی شوہر کے اقرار کرنے یا بیوی کے سن لینے سے تین طلاق مغلطہ واقع ہوجائیگی۔جس میں دونوں کا رشتہٴ نکاح بالکلیہ ختم ہوجاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، دونوں کا رشتہٴ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، عورت اپنی عدت مکمل تین ماہواری کے ذریعہ پوری کرنے کے بعد آزاد ہوجائے گی اور سوال میں مذکور شوہر کے علاوہ کسی بھی دوسرے مرد سے نکاح کرنے کا اختیار اسے مل جائے گا، سوال میں مذکورہ شخص کے ساتھ دوبارہ نکاح بدون حلالہ شرعیہ کے جائز نہیں۔ لہٰذا معافی مانگ لینے یا دونوں کے ساتھ رہنے کا خواہش مند ہونے سے ساتھ رہنا جائز نہ ہوگا بلکہ حرام ہے، بچوں کی پرورش کے سلسلہ میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگر لڑکا سات سال اور لڑکی نو سال سے کم عمر کے ہیں تو دونوں ماں کے پاس رہیں گے، خرچ باپ کے ذمے ہوگا اور اگر لڑکے کی عمر سات سال سے زائد یا لڑکی کی عمر نو سال سے زائد ہوچکی ہے تو ماں کا پرورش کا حق ختم ہوگیا، باپ انھیں پاس رکھنے کا حق دار ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند