• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 147079

    عنوان: بغیرکسی نیت سے کہا : کہ اگرآپ نے موبائل لیاتوہم پر بیوی تین طلاق سے طلاق ہے

    سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دوبھائی ہیں چھوٹابھائی نے بڑے بھائی سے مطالبہ کیاکہ میرلیے موبائل خریدو بڑے بھائی نے انکارکیاجب چھوٹے ناامید ہوا توانہوں نے اپنے لیئے موبائل خود خریداپھربڑے بھائی کے پاس آیا،اس کایہ امید تھاکہ شایداجازت تودیدے ،مگربڑے بھائی تنگ آکربغیرکسی ارادے اوربغیرکسی نیت سے کہا : کہ اگرآپ نے موبائل لیاتوہم پر بیوی تین طلاق سے طلاق ہے ۔ اب امرمطلوب یہ ہے کہ کیا اس شخص پرطلاق واقع ہوگی یانہیں ۔؟

    جواب نمبر: 147079

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 261-378/Sn=4/1438

     

    یہ سوال پہلے بھی آچکا ہے، اس کا جواب یہاں سے جاچکا ہے، اس کا نمبر سوال: ۲۴۹/س ۱۴۳۸جواب ۲۶۸/ س ہے۔

    ------------------------------------

    دو بھائی ہیں چھوٹا بھائی نے بڑے بھائی سے مطالبہ کیا کہ میرے لیے موبائل خریدو بڑے بھائی نے انکار کیا جب چھوٹا ناامید ہوا تو انھوں نے اپنے لیے موبائل خود خریدا پھر بڑے بھائی کے پاس آیا، اس کا یہ امید تھا کہ شاید اجازت تو دیدے، مگر بڑے بھائی تنگ آکر بغیر کسی ارادے اور بغیر کسی نیت سے کہا کہ اکر آپ نے موبائل لیا تو ہم پر بیوی تین طلاق سے طلاق ہے۔

    اب امر مطلوب یہ ہے کہ کیا اس شخص پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

     

    Fatwa ID: 249-268/Sn=4/1436

     

    صورت مسئولہ میں بڑے بھائی کی بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، اگرچہ بڑے بھائی نے بغیر کسی ارادے اور بغیر کسی نیت کے یہ جملہ کہا ہو؛ کیوں کہ اس جملے مین تین طلاق کے صریح الفاظ موجود ہیں اور صریح الفاظ میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، نیز فقہاء نے یہ تصریح کی ہے کہ اگر کسی ”واقع شدہ“ امر پر طلاق کو معلق کیا جائے تو یہ شرعاً ”تنجیز“ ہوتی ہے اور صورتِ مسئولہ میں ”واقع شدہ امر“ پر ہی طلاق معلق کی گئی ہے؛ کیوں کہ چھوٹا بھائی پہلے ہی موبائل خرید چکا تھا؛ لہٰذا یہاں تو بلا تاخیر وقوعِ طلاق کا حکم ہوگا۔ درمختار میں ہے: وشرط صحتہ (التعلیق) کون الشرط معدومًا علی خطر الوجود؛ فالمحقق کإن کان السماء فوقنا تنجیز الخ (۴/۵۹۱، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند