• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 146678

    عنوان: طلاق کا حیلہ کرنا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے عورت کے ماں باپ کی رضامندی ہو لیکن لڑکے کے ماں باپ کی نہ ہو اور وہ کسی مسجد میں جاکر دو گواہوں کے سامنے نکاح کر لیں لڑکی کے ماں باپ کے سامنے یہ سب ہو اور دو گواہ الگ سے موجود ہوں۔ لڑکی اور لڑکا کفو ہوں نکاح کے کچھ عرصہ بعد لڑکے کے گھر والوں کو پتہ چل جائے کے ان کے بیٹے نہ نکاح کیا ہے لیکن لڑکا اس سے پہلے اسی ڈر سے کل گھر والوں کو پتہ چلے گا اور وہ طلاق کے لیے مجبور کریں گے حیلہ کرتا ہے اور وہ دو گواہوں کے سامنے یہ کہتا ہے کہ اگر مجھے میرے گھر والوں نے مجبور کیا تو میں جھوٹ موٹ کی طلاق دوں گا اور میں یہ حیلہ کروں گا دراصل اصل میں یہ طلاق نہ ہوگی اس بات کا لڑکے کی اس بیوی کو بھی معلوم ہو جس سے نکاح کیا ہے اور اس کے گھر والوں کو بھی کہ یہ حیلہ کر رہا ہے اور پھر ایک دن وہ اپنے مسں باپ کے کہنے پر اسی جھوٹ کی نیت سے الفاظ کہتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو تین دفعہ طلاق دے دی وہ دے دی کہتا ہے مطلب ماضی کے صیغہ میں بات کرتا ہے وہ یہ نہیں کہتا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے بلکہ کہتا ہے اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اور نیت وہی جھوٹ والی تو علما سے سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں طلاق واقع ہوگئی یا یہ حیلہ ہی ہوگا۔

    جواب نمبر: 146678

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 242-255/B=3/1438

     

    مذکورہ نکاح تو صحیح ہو جائے گا، مگر جو نکاح باپ کا رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے وہ ناپائیدار ہوتا ہے ا س میں خیرو برکت نہیں ہوتی ہے۔

    طلاق کے بارے میں مسئلہ یہ ہے کہ اگر واقعی آپ نے پہلے دو گواہوں کو جھوٹی طلاق کے اقرار کے لیے گواہ بنایا پھر ان دونوں کے سامنے طلاق دی تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند