• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14661

    عنوان:

    ایک آدمی کو کمرے میں بند کرکے سسر اور دو سالوں نے گلا دبا کر ہاتھ پیر موڑ کر جبراً طلاق لی اس کی بیوی کے سامنے۔ جس آدمی سے طلاق لی گئی وہ ایک ندوی عالم ہیں اور ایک مسجد میں امام ہیں۔ لڑکا کہتاہے کہ اس نے تینوں مرتبہ یہ کہا ?میں نے فاطمہ کو طلاق دی انشاء اللہ?۔ لڑکی کا باپ کہتا ہے کہ لڑکے نے پہلی دفعہ طلاق لفظ کے ساتھ ان شاء اللہ نہیں لگایا تھا، دوسری اور تیسری دفعہ میں ان شاء اللہ لگایا تھا۔ اس لیے ایک طلاق ہوئی اور اگر لڑکا او رلڑکی تین ماہ کے اندر رجوع نہیں کرتے ہیں تو تین طلاق خود بخود ہو جائے گی۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟

    سوال:

    ایک آدمی کو کمرے میں بند کرکے سسر اور دو سالوں نے گلا دبا کر ہاتھ پیر موڑ کر جبراً طلاق لی اس کی بیوی کے سامنے۔ جس آدمی سے طلاق لی گئی وہ ایک ندوی عالم ہیں اور ایک مسجد میں امام ہیں۔ لڑکا کہتاہے کہ اس نے تینوں مرتبہ یہ کہا ?میں نے فاطمہ کو طلاق دی انشاء اللہ?۔ لڑکی کا باپ کہتا ہے کہ لڑکے نے پہلی دفعہ طلاق لفظ کے ساتھ ان شاء اللہ نہیں لگایا تھا، دوسری اور تیسری دفعہ میں ان شاء اللہ لگایا تھا۔ اس لیے ایک طلاق ہوئی اور اگر لڑکا او رلڑکی تین ماہ کے اندر رجوع نہیں کرتے ہیں تو تین طلاق خود بخود ہو جائے گی۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 14661

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1084=882/ل

     

    صورت مسئولہ میں لڑکے کے قول کے مطابق کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور لڑکے کے باپ کے بیان کے مطابق ایک طلاق رجعی لڑکی پر واقع ہوگئی، نزاعی صورت میں یہ مسئلہ دارالافتاء سے حل نہیں ہوسکتا اس لیے اس مسئلہ کو قریب کے کسی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جاکر حل کرایا جائے، وہ لڑکا، لڑکی کے والد، لڑکی کے بھائیوں، اور خود لڑکی نیز موقعہ پر موجود لوگوں کے بیانات لے کر معاملہ کو ایک طرف کردیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند