• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 146437

    عنوان: شادی سے قبل مشروط طلاق کی شرط اور اس کا حیلہ کیا ہو؟

    سوال: جناب بندہ اگر یہ کہے کہ اگر میں نے دودھ پیا تو میری ہونے والی بیوی کو طلاق۔اس بیان میں بندہ اپنی ہونے والی بیوی کو طلاق کا اقرار کر رہا ہے۔ اب جب بندہ کی شادی ہو گئی تو بندہ دودھ کی سکتا ہے طلاق سے بچنے کے لئے بندہ نے شرط مستقبل میں ہونے والی بیوی کے سلسلے میں رکھی تھی جو بندہ کہ نکاح میں نہ آئی تھی۔ اب جب نکاح میں آگئی تو میرے خیال میں ہونے والی تو نہ رہی اب تو ہوگئی۔شرط کے الفاظ بدل گئے ۔اللہ کہ لئے سوچ اورغور کے بعد جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 146437

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 207-1384/H=1/1439

    متبادر مفہوم تو اس شرطیہ کلام (اگر میں نے دودھ پیا تو میری ہونے والی بیوی کو طلاق) کا یہی ہے کہ اگر․․․․ تو میری ہونے والی بیوی کو طلاق یعنی میری منکوحہ کو طلاق اس کا مقتضی یہی ہے کہ بعد نکاح کے بھی اگر شرط (اگر دودھ پیا) پائی جائے گی تو طلاق واقع ہوجائے گی باقی جو احتمال آپ نے تحریر کیا ہے (اب جب نکاح میں آگئی تو میرے خیال میں ہونے والی تو نہ رہی اب تو ہوگئی) آپ کا یہ خیال درست نہیں، ہوگئی سے ہونے والی منکوحہ ہونے سے کس طرح خارج ہوگئی آپ نے لکھا ہے ”بندہ اگر یہ کہے الخ“ اس سلسلہ میں عرض ہے کہ جس بندہ کا یہ معاملہ ہے اسی بندہ سے آپ کہہ دیں اور وہ بندہ اپنا پیش آمدہ معاملہ خود اپنے قلم سے لکھ کر معلوم کرکے عمل کرے تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند