• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14640

    عنوان:

    اگر کوئی شخص جو کہ نکاح میں ہے لیکن اس نے کبھی بھی اپنی بیوی سے تنہائی میں ملاقات نہیں کی ہے اس نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ لیکن اگر اس کی نیت ایک سے زائد طلاق کی تھی لیکن اس نے زبانی طور پر ایک ہی طلاق دی (اپنے دل میں ایک سے زائد کی نیت کے ساتھ)، تو کیا یہ ایک شمار ہوگی یا زیادہ؟

    سوال:

    اگر کوئی شخص جو کہ نکاح میں ہے لیکن اس نے کبھی بھی اپنی بیوی سے تنہائی میں ملاقات نہیں کی ہے اس نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ لیکن اگر اس کی نیت ایک سے زائد طلاق کی تھی لیکن اس نے زبانی طور پر ایک ہی طلاق دی (اپنے دل میں ایک سے زائد کی نیت کے ساتھ)، تو کیا یہ ایک شمار ہوگی یا زیادہ؟

    جواب نمبر: 14640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1091=891/ل

     

    اگر اس شخص نے ان الفاظ سے طلاق دی ہے کہ: تجھے [طلاق دیتا ہوں]  یا  [میں نے تجھے ایک طلاق دی] تو ایک ہی طلاق واقع ہوگئی، صریحہ ما استعمل فیہ خاصة ولا یحتاج إلی نیة وھو أنتِ طالق ومطلقة وطلقتکِ وتقع بکل منہا واحدة رجعیة وإن نوی أکثر أو بائنة (ملتقی الأبحر) لیکن چونکہ عورت غیرمدخولہ ہے اس لیے ایک ہی طلاق سے وہ بائنہ ہوجائے گی اور بغیر نکاح جدید کے وہ شوہر کے لیے حلال نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند