• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 14315

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے والد نے ایک دفعہ ماں کو دو مرتبہ طلاق دی اور بہن نے تیسری مرتبہ آکر والد کے منھ پر ہاتھ رکھ دیا۔ اوراس سے پہلے بھی والد نے ایک طلاق دی پھر دو مہینہ بعد پھر سے کہی یعنی کافی مرتبہ طلاق کہی لیکن کبھی ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق نہیں کہی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو طلاق ہوگئی ہے تو ایسے میں کیا کرنا چاہیے ؟مجھے جہاں تک مجھ کو لگتا ہے ان کو طلاق ہوگئی ہے۔ تو میں نے ماں سے بولا کہ آپ دونوں کو طلاق ہوگئی ہے آپ دونوں علیحدہ ہوجاؤ ۔ اور ہاں میں آپ کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ میرے والدنے زنا بھی کیا ہے۔ انھوں نے ہم کو اس عورت کی تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ وہ ان کی دوست ہے۔ اور بہت سارے لوگوں نے ہم کو بتایا ہے کہ ہم نے ان دونوں کو ریسٹوران میں دیکھا ہے۔ میں نہیں جانتا ہوں کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے والد نے ایک دفعہ ماں کو دو مرتبہ طلاق دی اور بہن نے تیسری مرتبہ آکر والد کے منھ پر ہاتھ رکھ دیا۔ اوراس سے پہلے بھی والد نے ایک طلاق دی پھر دو مہینہ بعد پھر سے کہی یعنی کافی مرتبہ طلاق کہی لیکن کبھی ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق نہیں کہی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو طلاق ہوگئی ہے تو ایسے میں کیا کرنا چاہیے ؟مجھے جہاں تک مجھ کو لگتا ہے ان کو طلاق ہوگئی ہے۔ تو میں نے ماں سے بولا کہ آپ دونوں کو طلاق ہوگئی ہے آپ دونوں علیحدہ ہوجاؤ ۔ اور ہاں میں آپ کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ میرے والدنے زنا بھی کیا ہے۔ انھوں نے ہم کو اس عورت کی تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ وہ ان کی دوست ہے۔ اور بہت سارے لوگوں نے ہم کو بتایا ہے کہ ہم نے ان دونوں کو ریسٹوران میں دیکھا ہے۔ میں نہیں جانتا ہوں کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 14315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1017=820/ل

     

    اگر مذکورہ بالا واقعہ صحیح ہے تو پہلی بار آپ کے والدنے جو ایک طلاق دی تھی اور اس کے بعد جو دو مرتبہ طلاق دی تھی کے درمیان اگر عدت نہیں گذری تھی تو آپ کی والدہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، تین طلاق کے وقوع کے لیے یکبارگی تین طلاق دینا ضروری نہیں، بلکہ اگر متفرقاً بھی تین طلاق دی جائے تو بھی تین طلاق واقع ہوجاتی ہے، بشرطیکہ درمیان میں عدت نہ گذری ہو۔ اب آپ کے والدین پر ضروری ہے کہ دونوں الگ ہوجائیں ورنہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے، اگر آپ کی والدہ دوسری جگہ شادی کرلیتی ہیں اور وہاں سے بعد صحبت طلاق ہوجائے یا اس کا انتقال ہوجائے تو عدت گذارکر آپ کے والد سے نکاح کرسکتی ہیں، جہاں تک آپ کے والد کے کسی عورت سے ناجائز تعلق ہونے کا مسئلہ ہے تو آپ کسی بڑے آدمی سے یہ بات بتادیں اور وہ آپ کے والد کو نصیحت کردے، آپ خود ان کو نصیحت نہ کریں، بلکہ ان کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاء کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند