• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 13713

    عنوان:

    ایک صاحب سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور کافی عرصہ ہوگیا ان کے پیچھے بیوی کا آوارہ پن کئی سالوں سے جاری تھا اب وہ کھل کر آوارگی پر اتر آئی۔ اب وہ سعودی سے آئے بیوی نہیں سدھری تو انھوں نے اپنی بیوی کو نکال دیا۔ (۱)اب اس شخص کو طلاق دینی چاہیے یا نکاح پہلے ہی ٹوٹ گیا ہے؟ (۲)یا اس صورت میں بھی دونوں کے رہنے کی گنجائش ہے؟

    سوال:

    ایک صاحب سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور کافی عرصہ ہوگیا ان کے پیچھے بیوی کا آوارہ پن کئی سالوں سے جاری تھا اب وہ کھل کر آوارگی پر اتر آئی۔ اب وہ سعودی سے آئے بیوی نہیں سدھری تو انھوں نے اپنی بیوی کو نکال دیا۔ (۱)اب اس شخص کو طلاق دینی چاہیے یا نکاح پہلے ہی ٹوٹ گیا ہے؟ (۲)یا اس صورت میں بھی دونوں کے رہنے کی گنجائش ہے؟

    جواب نمبر: 13713

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1037=970/ب

     

    بیوی کی آوارگی سے اس کا نکاح نہیں ٹوٹا، رہا طلاق دینے کا مسئلہ تو پہلے بیوی کو نرمی اور سختی کے ساتھ خوب سمجھائیں، اگر وہ آئندہ کے لیے اپنی آوارگی کو چھوڑنے کا پختہ عہد کرتی ہے تو میاں بیوی کی طرح دونوں رہ سکتے ہیں، بیوی کی آوارگی کا سبب شوہر ہی بنا ہے۔ بیوی کو گھر تنہا چھوڑکر کئی کئی سال باہر رہنا یہی بیوی کی آوارگی کا سبب بنا ہے، اس لیے اسے اب طلاق دینا ڈبل ظلم ہوگا، آپس میں معاملات کو سلجھاکر بیوی کو رکھنے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند