• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 130988

    عنوان: کلما کی قسم کھا کر کہتا ہوں، الی آخرہ، سے طلاق؟

    سوال: ایک شخص نے عرصہ دراز پہلے کلما کی قسم کہا کر نکاح سے انکار کیا تہا،لا پرواہی کی وجہ سے اب اس کو اپنی قسم کے الفاظ یاد نہیں رہے ، غالب گمان ہے کہ یوں کہا تہا کہ "میں کلما کی قسم کہا کر کہتا ہوں کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو میری بیوی کو تین طلاق" واضح رہے کہ اب وہ فلاں کام بہی کر چکا ہے ، اور نکاح بھی کر چکا ہے ۔اب اس شخص کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 130988

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1373-1377/N=1/1438 سوال میں مذکور شخص نے غالب گمان کے مطابق کلما کی قسم میں جو الفاظ کہے ہیں، ان میں ”میری بیوی“ کا مطلب بظاہر : وہ عورت یا لڑکی ہے جس سے وہ نکاح کرے گا ، پس ایسی صورت میں اگر اس نے فلاں کام نکاح سے پہلے کیا، اس کے بعد کسی عورت سے نکاح کیا تو نکاح کرتے ہی اس ( منکوحہ ) عورت پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں (احسن الفتاوی ۵: ۱۸۱، مطبوعہ: ایچ، ایم سعید کمپنی، کراچی)؛ لہٰذا وہ فوری طورپر اپنی منکوحہ (بیوی) سے علیحدہ ہوجائے اور دونوں نے اب تک جو ازدواجی تعلقات قائم کیے، اس سے توبہ واستغفار کریں۔ لو قال:کل امرأة لي طالق إن فعلت کذا ولیست لہ امرأة ونوی امرأة یتزوجھا بعد ذلک صحت کما إذا قال:کل امرأة تکون لي، وإلی ھذا ذھب شمس الإسلام محمود، وقال نجم الدین رحمہ اللہ تعالی: لا تصح، وقال السید الإمام رحمہ اللہ تعالی: بالقول الأول نأخذ کذا في فصول الأستروشنی (الفتاوی الھندیة ۱: ۵۱۹، ط مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند