معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 12225
اگر شرابی شوہر اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ اس نے کوئی چیز کھالی ہے جس سے اس کی زندگی کو خطرہ ہے او راپنے آپ کو ایک کمرہ میں بند کرلیتا ہے۔ وہ اپنی بیوی سے یہ بھی کہتاہے کہ اگر اس نے کسی کو مدد کے لیے فون کیا تو وہ مطلقہ ہوجائے گی۔اس طرح کی صورت حال میں بیوی اس کی تنہا مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن مایوس ہوکرکے آدھی رات کو وہ ایک دوست کو مدد کے لیے فون کرتی ہے۔ کیا طلاق اب بھی درست ہے؟
اگر شرابی شوہر اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ اس نے کوئی چیز کھالی ہے جس سے اس کی زندگی کو خطرہ ہے او راپنے آپ کو ایک کمرہ میں بند کرلیتا ہے۔ وہ اپنی بیوی سے یہ بھی کہتاہے کہ اگر اس نے کسی کو مدد کے لیے فون کیا تو وہ مطلقہ ہوجائے گی۔اس طرح کی صورت حال میں بیوی اس کی تنہا مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن مایوس ہوکرکے آدھی رات کو وہ ایک دوست کو مدد کے لیے فون کرتی ہے۔ کیا طلاق اب بھی درست ہے؟
جواب نمبر: 12225
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 805=471/د
شوہر مذکور نے اگر بسلسلہ طلاق: تو مطلقہ ہوجائے گی، کہا تھا اس کے علاوہ اور کوئی جملہ نہ اس وقت کہا نہ اس سے پہلے یا بعد کبھی کوئی طلاق دی، تو ایسی صورت میں عورت کے مدد کے لیے کسی کو بلانے کا فون کرنے سے ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی جس میں عدت کے اندر اندر شوہر کو رجعت کا اختیار رہتا ہے، نکاح جدید کی ضرورت نہیں ہے، اور بعد عدت طرفین کی رضامندی سے تجدید نکاح ہوسکتا ہے، حلالہ وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند