معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 10257
ایک شخص کا اپنی بیوی سے جھگڑے کی بنا پر لڑکی کے والد نے لڑکے کو طلاق دینے کو کہا تو اس شخص نے اپنی بیوی کو طلاق کی نیت سے صرف تین سکے ?روپئے? اس کے سامنے پھینک دئے اور زبان سے کچھ بھی نہ کہا۔ ہمارے بلوچ برادری میں کچھ اسی طرح کرتے ہیں۔ کیا زبان سے کچھ کہے بغیر صرف سکے پھینکنے سے طلاق ہو جاتی ہے، جب کہ نیت مکمل طلاق کی ہو؟ (۲)ساتھ ہی بیوی کو اس طرح کہا ہو کہ یہ اب میری بہن ہے؟
ایک شخص کا اپنی بیوی سے جھگڑے کی بنا پر لڑکی کے والد نے لڑکے کو طلاق دینے کو کہا تو اس شخص نے اپنی بیوی کو طلاق کی نیت سے صرف تین سکے ?روپئے? اس کے سامنے پھینک دئے اور زبان سے کچھ بھی نہ کہا۔ ہمارے بلوچ برادری میں کچھ اسی طرح کرتے ہیں۔ کیا زبان سے کچھ کہے بغیر صرف سکے پھینکنے سے طلاق ہو جاتی ہے، جب کہ نیت مکمل طلاق کی ہو؟ (۲)ساتھ ہی بیوی کو اس طرح کہا ہو کہ یہ اب میری بہن ہے؟
جواب نمبر: 10257
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 134=126/ د
اگر صرف سکے پھینکے ہیں، اور زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالا ہے تو طلاق واقع نہیں ہوئی، وبہ ظھر أن من تستأجر مع زوجتہ فأعطاھا ثلاثة أحجار ینوي الطلاق ولم یذکر لفظًا صریحةً ولا کتابةً لا یقع علیہ (شامی: ۳/۲۳۰)
(۲) اپنی بیوی کو بہن کہنے سے، بیوی پرکوئی طلاق نہیں پڑتی ہے، لیکن ایسا لفظ بیوی کو کہنا برا ہے، اور گناہ ہے اس سے توبہ کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند