• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 6320

    عنوان:

    اگر کسی شخص کو بار بارریاح خارج ہوتو اس کے لیے نماز اور دیگر عبادات ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ (۲) اگر کسی شخص کو ہر نمازمیں خیالات پریشان کرتے ہوں جس کی وجہ سے وہ بھولنے کی عادت کا شکار ہوگیا ہو اور غالب گمان کسی بھی طرف نہ جاتا ہو تو وہ کیا کرے؟ نماز دہرائے یا احتیاطاً سجدہ سہو کرے یا ایسے ہی نماز مکمل کرلے اور سجدہ سہو نہ کرے؟

    سوال:

    اگر کسی شخص کو بار بارریاح خارج ہوتو اس کے لیے نماز اور دیگر عبادات ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ (۲) اگر کسی شخص کو ہر نمازمیں خیالات پریشان کرتے ہوں جس کی وجہ سے وہ بھولنے کی عادت کا شکار ہوگیا ہو اور غالب گمان کسی بھی طرف نہ جاتا ہو تو وہ کیا کرے؟ نماز دہرائے یا احتیاطاً سجدہ سہو کرے یا ایسے ہی نماز مکمل کرلے اور سجدہ سہو نہ کرے؟

    جواب نمبر: 6320

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 615=615/ م

     

    (۱) اگر خروج ریاح کا عذر اتنی کثرت سے پیش آئے کہ ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی وقفہ نہ ملے کہ اس میں وضو کرکے صرف فرض نماز ادا کرسکے تو ایسا شخص شرعاً ?معذور? ہے۔ اور اس کے لیے حکم یہ ہے کہ ہرنماز کا وقت داخل ہونے پر وضو کرلے اور اس وضو سے جتنی چاہے نوافل و دیگر عبادات کرے، جب تک اس نماز کا وقت رہے گا، خروجِ ریح کی وجہ سے اس کا وضو نہ ٹوٹے گا، اور وقت ختم ہونے پر دوسرے وقت کی نماز کے لیے نیا وضو کرے۔ اور اگر عذر محیط نہ ہو بلکہ کبھی کبھی وہ عارضہ پیش آجاتا ہو تو اس کا حکم غیرمعذورین کی طرح ہے۔ یعنی جب بھی خروجِ ریح ہوگا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

    (۲) ایسے شخص کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ بناء علی الاقل کرے، جس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً اگر چار رکعت والی نماز کے شروع میں شک ہوا کہ پہلی رکعت ہوئی یا دوسری ہوئی اور گمان غالب کسی جانب نہ ہوسکے تو وہ اس کو پہلی رکعت سمجھے اور قعدہ بھی کرے کیونکہ احتمال اس کا بھی ہے کہ وہ دوسری ہو، اور اگر دوسری یا تیسری کے بارے میں شک واقع ہو، تو اس کو دوسری تصور کرے اور قعدہ بھی کرے، اور اگر تیسری اور چوتھی کے سلسلے میں شک ہوجائے کہ تین رکعت ہوئی یا چار تو اس کو تین ہی سمجھے اور قعدہ بھی کرے کیوں کہ احتمال ہے کہ چوتھی ہو، اور پھرچوتھی رکعت ادا کرے اور قعدہ کرے اس طرح چار رکعت والی نماز میں چار قعدے کرے گا، فتاویٰ ہندیہ میں ہے: وإن لم یترجح عندہ شيء بعد الطلب فإنہ یبني علی الأقل․․․․․ فإن وقع في رباعي أنھا الأولی أو الثانیة یجعلھا الأولی ثم یقعد ثم یقوم فیصلي رکعة أخری ویقعد ثم یقوم فیصلي رکعة أخری ویقعد ثم یقوم فیصلي رکعة فیأتي بأربع قعدات، قعدتان مفروضتان وہي الثانیة والرابعة وقعدتان واجبتان کذا في البحر الرائق (عالم گیری ج۱ ص۱۳۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند