• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 4108

    عنوان:

    میں شادی شدہ ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ غسل جنابت کے دوران میں اپنے عضو ء خاص کو تین مرتبہ چھو تاہوں، ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے، دوسری مرتبہ پورے بدن میں پانی بہاتے وقت اور تیسری مرتبہ صابن لگاتے وقت۔اس سے پہلے میں وضو مکمل کرلیتاہوں، کیا میرا وضو نماز پڑھنے کے لیے کافی ہے یا پھر غسل مکمل کرنے کے بعدالگ سے وضو کرنا پڑے گا؟ (۲) روزانہ عام غسل کرتے وقت میں پہلے وضو کرتاہوں اور پھر شاؤر (جھڑنا)سے غسل کرتاہوں، اس طرح سے میرا وضونماز کے لیے درست ہے یا نہیں؟یا پھر نماز کے لیے الگ سے وضو کرنا پڑے گا؟میں نے سناہے کہ نہاتے وقت عضوء خاص کو چھونے پروضو ٹوٹ جاتاہے اور نماز کے لیے پھر سے وضوکر نا پڑتاہے۔ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    سوال:

    میں شادی شدہ ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ غسل جنابت کے دوران میں اپنے عضو ء خاص کو تین مرتبہ چھو تاہوں، ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے، دوسری مرتبہ پورے بدن میں پانی بہاتے وقت اور تیسری مرتبہ صابن لگاتے وقت۔اس سے پہلے میں وضو مکمل کرلیتاہوں، کیا میرا وضو نماز پڑھنے کے لیے کافی ہے یا پھر غسل مکمل کرنے کے بعدالگ سے وضو کرنا پڑے گا؟ (۲) روزانہ عام غسل کرتے وقت میں پہلے وضو کرتاہوں اور پھر شاؤر (جھڑنا)سے غسل کرتاہوں، اس طرح سے میرا وضونماز کے لیے درست ہے یا نہیں؟یا پھر نماز کے لیے الگ سے وضو کرنا پڑے گا؟میں نے سناہے کہ نہاتے وقت عضوء خاص کو چھونے پروضو ٹوٹ جاتاہے اور نماز کے لیے پھر سے وضوکر نا پڑتاہے۔ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 4108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 658=610/ د

     

    (۱) کافی ہے، الگ سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    (۲) درست ہے، نماز کے لیے الگ سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔

    (۳) احناف کا مسلک جیسا کہ حضراتِ صحابہٴ کرام کے اقوال و اعمال سے ثابت ہے۔ یہی ہے کہ مس ذکر سے وضو نہیں ٹوٹتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند