عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 164192
جواب نمبر: 164192
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1265-1046/N=12/1439
عضو خاص کے ارد گرد پیشاب کا جو قطرہ گرا، اگر وہ پھیلاوٴ میں ایک روپے کی مقدار میں نہیں تھا (جیسا کہ ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے) تو صورت مسئولہ میں فرض اور سنت سب نمازیں ادا ہوگئیں، کوئی نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں؛ البتہ موقع ملنے پر جلد از جلد ایسی ناپاکی بھی پانی سے دھولینی چاہیے، مستقل اسی حالت میں نہیں رہنا چاہیے۔
وعفا الشارع عن قدر درھم …وھو مثقال عشرون قیراطاً في نجس کثیف لہ جرم وعرض مقعر الکف، … في رقیق من مغلظة کعذرة آدمي، وکذا کل ما خرج منہ موجبا لوضوء أو غسل مغلظ الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۲۰- ۵۲۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، والأقرب أن غسل الدرھم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرھم غسلہ آکد فترکہ أشد کراھة کما یستفاد من غیرما کتاب من مشاھیر کتب المذھب الخ (رد المحتار، ۱: ۵۲۰، ۵۲۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند