عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 162431
جواب نمبر: 162431
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1192-1036/D=10/1439
(۱) اگر قطرہ گرنے کا یقین یا ظن غالب ہو تو وضو ٹوٹ گیا اور نماز فاسد ہوگئی دوبارہ وضو کرکے پھر سے نماز ادا کریں کیونکہ مذی ہو یا ودی یا پیشاب کا قطرہ ہر صورت میں وضو ٹوٹنے کا حکم ہے ۔ یہ حکم اس وقت ہے جب قطرہ نکلنے کا غالب گمان ہو ورنہ محض شک شبہ اور وسوسہ سے اعادہ کا حکم نہ ہوگا۔
(۲) اگر پیشاب کا قطرہ تھا یا ودی یا مذی تھی جو وضو کے بعد نکلی تو اس سے بھی وضو ٹوٹنے کا حکم ہے خواہ پھیلاوٴ سکہ کے برابر ہو یا کم۔
پھیلاوٴ کا اعتبار کپڑے کے دھونے کے ضروری ہونے کے سلسلہ میں ہوتا ہے یعنی اگر قطرہ کا پھیلاوٴ سکہ سے زیادہ ہے تو بغیر اسے دھوئے نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا اور اگر سکہ سے کم ہے تو بغیر دھوئے بھی نماز ادا کرسکتے ہیں۔
(۳) نہانے کے بعد عضو خاص سے جو غسل کا پانی قطرہ کی شکل میں گرتا ہے وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ وہ غسل کا پانی ہے۔
(۴) کوئی ضرورت ہو مثلا کھجلی وغیرہ تو ڈال سکتے ہیں بلا ضرورت کھیل یا شہوت کے طور پر نہیں۔
(۵) ضرورةً جائز ہے۔
(۶) اندازہ سے تخمینہ کرلیں جن نمازوں کے بارے میں غالب گمان ہو کہ قطرہ کے باوجود ناپاکی میں پڑھی گئی ہیں اندازہ کرکے اتنی نمازیں دہرالیں۔
(۷) شک شبہ اور وسوسہ میں نہ پڑیں جب غالب گمان ہو اس وقت توجہ دیں ورنہ دھیان ہٹالیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند