• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 160229

    عنوان: کیا دھوبی کے دھلے ہوئے کپڑے پاک ہیں؟

    سوال: مفتیان کرام سے عرض ہے کہ مذکورہ مسئلہ میں غور و فکر فرماکر قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح جواب سے مطلع فرمادیں۔ (۱) دھوبی سے دھولے ہوئے کپڑوں کا کیا حکم ہے جسے وہ مخلوط کپڑوں میں دھوتے ہیں کیا ان کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 160229

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:784-629/B=8/1439

    اگر دھوبی بڑے تالاب، نہر، یا دریا میں کپڑے دھلتے ہوں، تو اُن کے پاک ہونے میں کوئی شبہ نہیں، خواہ پاک کپڑے دھلنے کے لیے دیئے گئے ہوں یا ناپاک؛ لہٰذا اُن میں نماز بلاشبہ درست ہوگی؛ لیکن اگر وہ ماء قلیل مثلاً ٹب یا بالٹی وغیرہ میں کپڑے دھلتے ہوں اور احتیاط سے دھلنے کے بعد نچوڑتے ہوں تو ان کپڑوں کو بھی پاک ہی کہا جائے گا؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ دھوبی کو ناپاک کپڑا دینے سے پہلے، خود اس ناپاک حصے کو دھوئیں؛ تاکہ اس کی پاکی میں کوئی شبہ نہ رہے، وہذا کلہ إذا غسل فی إجانة، أما لو غسل فی غدیر أو صب علیہ ماء کثیر، أو جری علیہ الماء طہر مطلقا بلا شرط عصر وتجفیف وتکرار غمس ہو المختار․(الدر مع الرد: ۱/۵۴۲-۴۳، کتاب الطہار، باب الأنجاس، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند