• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 157971

    عنوان: اگرغسل کا کوئی فرض چھوٹ جائے

    سوال: اگر غسل میں کوئی فرض چھوٹ جائے اور بعد میں یاد آئے، تو کیا حکم ہے غسل کو دہرانا پڑے گا یا صرف وہ فرض ادا کرنا ہوگا؟ اور ناک کے جمے ہوئے مَیل سے کیا مطلب ہے؟

    جواب نمبر: 157971

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:377-335/sd=4/1439

     اگر غسل کا کوئی فرض چھوٹ جائے اور بعد میں یاد آئے ، تو صرف وہ فرض اداء کرلینا کافی ہے ، دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے ؛ البتہ جو نما ز غسل کا فرض اداء کرنے سے پہلے پڑھی گئی ہو،اُس کا اعادہ ضروری ہے ۔ولو ترکھا أی : ترک المضمضة أ ولاستنشاق أو لمعة من أی موضع کان من البدن ناسیا، فصلی، ثم تذکر ذلک ، یتمضمض أو یستنشق أو یغسل اللمعة ویعید ماصلی ۔ ( کبیری ، ص: ۵۰ ) ناک کے جمے ہوئے میل سے مراد یہ ہے کہ اگر ناک کے سوراخ میں نرم ہڈی سے پہلے ناک کی ریزش یا کوئیی اور میل جم جائے جس کی وجہ سے پانی کھال تک نہ پہنچ سکے ،تو غسل میں اس میل کو دور کرکے کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہے ورنہ پاکی حاصل نہ ہوگی۔ فرض غسل کل فمہ وأنفہ حتی ما تحت الدَّرن (درمختار) قال فی الفتح: والدرن الیابس فی الأنف کالخُبز الممضوغ والعجین یمنع (در مختار مع الشامی: /۱ ۲۸۴، ۲۸۵، ط: زکریا) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند