• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 157717

    عنوان: غسل جنابت کی نیت اور طریقہ؟

    سوال: (۱) کیا حیض و نفاس یا احتلام جنابت کا غسل ایک ساتھ ایک وقت پر کرنا ہوتا ہے؟ کیا ایک ہی پاکی کی نیت کرنا اور ایک ہی مرتبہ وضو کرلینے سے غسل ہو جائے گا؟ یا ہر ناپاکی کی الگ الگ نیت اور ہر بار وضو کرنا ہوگا؟ (۲) میں حیض اور جنابت کا غسل اس طرح سے کرتی ہوں، پہلے پیشاب کرکے شرم گاہ کو دھولیتی ہوں، پھر پورے بدن پر شاور لیتی ہوں اچھے سے سر سے پاوٴں تک ہر جگہ کو دھو لیتی ہوں۔ جس ناپاکی کا غسل کرنا ہو اس پاکی کی نیت سے پورا وضو کرتی ہوں (پورا وضو کیا اس لئے جو غسل کے فرائض ہیں مثلاً کلی کرنا، ناک میں پانی پہنچانا اور پورے بدن پر پانی ڈالنا ، بھی کرتی ہوں) پھر واپس پورا شاور لیتی ہوں، میرا یہ غسل صحیح ہے؟ (۳) میری ایک بیماری ہے یا وہم مجھے بھی نہیں پتا، عورت کی شرم گاہ کے بیچ میں جو بظر ہے وہ کبھی بلاوجہ حرکت ہوجاتی ہے اور کبھی کسی جنسی فوٹو یا ویڈیو یا ایسی شہوت والی چیزیں دیکھ کر حرکت ہو جاتی ہے لیکن کبھی بھی منی یا رطوبت نہیں نکلتی، تو غسل کرنا چاہئے یا نہیں؟ (۴) نمازیں سالوں سال سے قضا ہوتی آرہی ہیں لیکن ان شاء اللہ اب سے نماز پڑھتی ہوں تو تب بھی کبھی کبھار قضا ہو جاتی ہے تو جب جب قضا ہو جاتی ہے فوراً بھرپائی کرلیتی ہوں، یہ جائز ہے؟ یا پہلے سالوں سال کی قضا سب کی بھرپائی کرنے کے بعد میں یہ آج کل قضا جو ہو رہی اسے بھرنا ہوگا؟

    جواب نمبر: 157717

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 410-353/D=4/1439

    حیض سے پاک ہونے پر غسل واجب ہوتا ہے اسی طرح نفاس سے پاک ہونے اور احتلام اور ہمبستری سے غسل واجب ہوتا ہے، اگر ایک ساتھ موجب غسل (غسل واجب کرنے والی) دو باتیں پائی گئیں مثلاً حیض سے پاک ہوئی پھر ہمبستری کرلیا تو اب دونوں کی طرف سے ایک ہی غسل کافی ہے، حدث اکبر سے پاک ہونے کی نیت کرلینا کافی ہے اور یہ بھی دل میں سوچ سکتی ہے کہ میں حیض اور جنابت دونوں سے پاک ہونے کا غسل کررہی ہوں۔

    (۲) جی ہاں غسل کا یہ طریقہ صحیح ہے۔

    (۳) بظر کے محض حرکت کرنے سے غسل یا وضو واجب نہیں ہوتا۔ ہاں اگر رطوبت باہر آگئی خواہ کچھ دیر بعد تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ آپ وہم میں نہ پڑیں۔

    (۴) آج کل میں جو قضا ہوتی ہے اسے تو ابھی ادا کرلیا کریں اس کے لیے پچھلی نمازوں کا ادا کیا جانا ضروری نہیں ہے، البتہ پچھلی نمازوں کا بھی اندازہ سے حساب لگالیں پھر انہیں دھیرے دھیرے ادا کرتی رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند