عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 156755
جواب نمبر: 156755
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:308-77T/sn=5/1439
نماز کے لیے طہارت اور وضو تو بہرحال ضروری ہے؛ البتہ معذور شرعی کے لیے اتنی گنجائش ہے کہ ہرایک نماز کا وقت داخل ہونے پر ایک مرتبہ وضو کرلے اور اس وقت کے اندر جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے، جس عذر کی بنا پر وہ شخص ”شرعی معذور“ بنا، وقت کے اندر اندر وہ عذر جتنے مرتبہ بھی پیش آئے اس سے وضو ٹوٹنے کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ آدمی شرعاً معذور اس وقت بنتا ہے جب ایک مکمل نماز کا وقت اس پر اس طرح گزرجائے کہ عذر مثلاً صورتِ مسئولہ میں خروج ریح مسلسل جاری رہے، بیچ میں اتنا وقفہ بھی نہ رہے جس میں وضو کرکے وقتیہ نماز ادا کرسکے؛ البتہ ایک مرتبہ معذورِ شرعی بن جانے کے بعد آئندہ بقا کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ وہ عذر وقت کے اندر صرف ایک مرتبہ پایا جائے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کسی فرض نماز کے مکمل وقت میں اپنی حالت پر دھیان دیں، اگر مذکورہ بالا طریقے پر عذر (مثلاً خروجِ ریح) مسلسل رہے تو آپ شرعاً ”معذور“ قرار پائیں گے اور آپ کے لیے نماز کا وقت داخل ہونے پر صرف ایک مرتبہ وضو کرلینا کافی ہوگا، اگر مذکورہ بالا طریقے پر عذر مسلسل جاری نہ رہے تو پھر آپ معذور نہ قرار پائیں گے، ایسی صورت میں مذکورہ بالا گنجائش حاصل نہ ہوگی؛ بلکہ طہارت حاصل کرکے نماز ادا کرنا آپ پر ضروری ہوگا؛ لہٰذا کوشش کرکے وضو کرلیا کریں، مشقت پر آپ کو ان شاء اللہ بڑا اجر ملے گا، زیادہ مشقت ہو تو مختصر قراء ت کے ساتھ صرف فرض پڑھنے پر بھی اکتفاء کرسکتے ہیں۔
نوٹ: (الف) ”معذور“ سے متعلق تفصیل مسائل بہشتی زیور وغیرہ میں موجود ہیں، بہ وقت ضرورت اسے بھی دیکھ لیں۔
(ب) اگر شامل جماعت ہونے سے عارضہ زیادہ رہتا ہو تو گھر میں نماز ادا کرلیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند