• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 154225

    عنوان: کیا کھلی جگہ پر ننگے ہو کر نہانے سے غسل ہو جاتا ہے ؟

    سوال: کیا کھلی جگہ پر ننگے ہو کر نہانے سے غسل ہو جاتا ہے ؟ جبکہ اردگرد کوئی بھی دے کھنے والا نہ ہو؟یا وہ غسل خانہ جس کی چھت نہ ہو اس میں غسل ہو جاتا ہے ؟ برائے کرم جلد از جلد جواب دیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 154225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1367-1299/sd=12/1438

    (۱،۲) ایسی جگہ جہاں کسی کے دیکھنے کا اندیشہ نہ ہو یا وہ غسل خانہ جس کی چھت نہ ہو ، برہنہ نہانا درست ہے ؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ ننگا ہو کر نہ نہائے ؛ بلکہ لنگی یا کسی کپڑے وغیرہ سے ستر چھپاکر نہایا جائے ۔

    عَنْ یَعْلَی، أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی (ص:40] رَجُلًا یَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ بِلَا إِزَارٍ، فَصَعَدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ حَیِیٌّ سِتِّیرٌ یُحِبُّ الْحَیَاءَ وَالسَّتْرَ فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ.ابوداوٴد،کتاب الحمام، باب النہی عن التحری ، رقم : ۴۰۱۲ ) فاذا اغتسل أحدکم ، أی بحضرة الناسن ، فلیستتر علی الوجوب أو المرادعلی العموم ، فعلی ہذا اذا کان بحضرة الناس ، فعلی الوجوب ، واذا کان فی الخلوة ، فعلی الاستحباب، وہو مذہب الأئمة بأنہ اذا اغتسل بھضرة الناس وجب علیہ ستر عورتہ فان کان خالیاً جاز الغسل مکشوف العورة والتستر أفضل ، و نقل عیاض جواز الاغتسال عریاناً فی الخلوة عند جماہیر العلماء لحدیث البخاری أن موسی اغتسل عریانا و أن ایوب کان یغتسل عریانا۔ ( بذل المجہود : ۳۳۹/۱۶، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند