• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 151364

    عنوان: غسل کے مسائل معلوم نہ تھے تو کیا نمازیں لوٹانی ہوں گی؟

    سوال: کیا اگر ماضی میں کسی حنفی عامی کو غسل کے فرائض معلوم نہ تھے تو کیا ان نمازوں کی قضاء کرنی ہوگی کیونکہ ائمہ کرام کے مابین اختلاف ہے تو معاملہ میں کچھ تخفیف ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 151364

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1095-963/sn=8/1438

    احناف کے نزدیک غسل جنابت میں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور پورے بدن پر پانی بہانا فرض ہے، اگر کسی شخص نے جہالت یا کسی اور وجہ سے ان میں سے کسی ایک فرض کو چھوڑدیا تو اس کا غسل صحیح نہیں ہوا اور اس غسل سے پڑھی ہوئی نمازیں بھی صحیح نہیں ہوئیں، ان کی قضا ضروری ہے، کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کے سلسلے میں بعض ائمہ کے اختلاف کا پایا جانا اس کے لیے باعثِ تخفیف نہیں ہے؛ البتہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ غسل جنابت کے لیے شرعاً نیت ضروری نہیں ہے اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ ایک ہی مجلس میں تینوں فرائض پائے جائیں؛ اس لیے اگر کسی نے دوارنِ غسل (مثلاً) کلی کرنا بھول گیا یا جہالت کی وجہ سے قصداً چھوڑدیا؛ لیکن اس نے اس غسل کے بعد نماز کے لیے وضو کرتے وقت یا کسی اور ضرورت کے تحت اچھی طرح کلی کرلی تو اس سے غسل کا فرض بھی ادا ہوجائے گا؛ لہٰذا اس کے بعد پڑھی ہوئی نمازیں پاکی کی حالت میں پڑھی ہوئی شمار ہوں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند