عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 148794
جواب نمبر: 14879401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 627-525/SN=5/1438
جس حصے پر لگا ہو اُسے دھولیں، اگر لگ کر ہتھیلی کی گہرائی کی مقدار سے زیادہ پھیل گیا ہو تب تو دھونا ضروری ہے ورنہ نماز نہ ہوگی، اور اس سے کم کی صورت میں گو کراہت کے ساتھ نماز ہو جائے گی؛ لیکن پھر بھی دھولینا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
آپ کے مسائل اوران کا حل حصہ دوم، باب تیمم میں مولانا یوسف لدھیانوی (رحمة اللہ علیہ) نے ذکر کیا ہے کہ اگر کوئی شخص وضو میں بیماری کی وجہ سے چہرہ دھونے سے معذور ہے تووہ تیمم کرسکتا ہے۔ لیکن ایک مفتی صاحب نے کہاکہ یہ بات درست نہیں ہے، تیمم صرف اس وقت جائز ہے جب کی بیماری ان چاروں اعضاء میں سے جن کا وضو میں دھونا فرض ہے تین عضو میں ہو ،ورنہ تیمم کرکے پڑھی جانے والی نماز درست نہیں ہوگی۔ صحیح مسئلہ کیا ہے؟ (۲) کیا اوپر مذکور مسئلہ میں مختلف رائے ہیں؟ برائے کرم اردو ترجمہ کے ساتھ حوالہ عنایت فرماویں۔
6684 مناظرمجھے پیشاب کی بیماری ہے۔ پیشاب کرنے کے بعد بھی تقریباً ایک گھنٹہ تک پیشاب کے قطرے آتے ہیں اور زیادہ دیر تک پیشاب روک نہیں سکتا ہوں ورنہ پیشاب کے چند قطرے آجاتے ہیں۔ اوریہ سب پیشاب کے قطرے میری لا علمی میں آتے ہیں جب تک شرمگاہ کو نہ دیکھوں مجھے پتہ نہیں چلتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے نماز میں کافی پریشانی ہے۔ میں پیشاب کے بعد ایک کپڑا اپنے انڈر ویئر میں رکھتا ہوں تاکہ پیشاب کے قطرے اس میں جذب ہوجائیں اور نماز کے وقت وہ کپڑا اور انڈر ویئر اتار کر مسجد نمازپڑھنے چلا جاتاتھا لیکن کچھ دفعہ ایسا ہوا ہے کہ جماعت سے واپسی کے بعد اپنی شرمگاہ کو دیکھا تو پتہ چلا کہ پیشاب کے قطرے خارج ہوئے تھے اس وجہ سے کافی ذہنی اذیت ہوئی۔ نماز کے بارے میں شبہ رہا کہ ہوئی کہ نہیں کیوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ پیشاب کے قطرے حالت نماز میں خارج ہوئے یا مسجد سے واپسی کے دوران، اور اگر نماز کے دوران خارج ہوئے تو پھر مسجد کی صف بھی ناپاک ہوئی ہوگی اس کے علاوہ شلوار کو بھی دھونا پڑا۔ ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ مجھے اوقات نماز میں اتنا وقت ضرور مل جاتا ہے کہ جس میں نماز انفرادی طور پر پڑھ سکوں اس لیے شرعی طور پر معذور بھی نہیں ہوں۔ مجھے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ اس صورت میں کیا یہ ممکن ہے کہ میں نماز انفرادی طور پر گھر میں پڑھ لوں اور پیشاب کی وجہ سے جو ذہنی اذیت ہوتی ہے اس سے بچ جاؤں؟ دوسرا سوال مجھے آپ سے غسل کے متعلق پوچھنا ہے اگر غسل کے فرائض کی ادائیگی کے دوران جسم کے کچھ حصے خشک ہوں اور پیشاب کے قطرے خارج ہونا شروع ہوجائیں یا دوسری صورت میں ہوا خارج ہوجائے توان دونوں صورتوں میں کیا دوبارہ سے غسل کے فرائض ادا کرنے ہوں گے یا صرف خشک جگہ پر پانی بہانے سے غسل ہوجائے گا؟ مجھے پیشاب کی بیماری کی وجہ سے سخت پریشانی ہے اور اللہ معاف کرے اس کی وجہ سے نمازیں بھی قضا ہوئی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ میری ذہنی پریشانی کو سمجھتے ہوئے میری رہنمائی فرمائیں گے۔
3662 مناظر(۱) چھوٹا استنجا کرنے کے بعد خشک کرنے میں کافی وقت لگ جاتاہے ، اور مجھے اکثر ایک دفعہ بیت الخلاء سے واپس آنے کے بعد دوبارہ جانا پڑتاہے ۔ ایک آدھ قطرہ بعد میں آ تاہے، اس کی وجہ سے بعض اوقات شلوارپر بھی قطرہ لگ جاتاہے اور مجھے اسے نماز کے لیے دھونا پڑتاہے۔ یہ کافی تکلیف دہ معاملہ ہے۔ مہربانی کرکے مجھے پیشاب خشک کرنے کا سنت طریقہ بتائیں۔ (۲) ا س صورت میں میرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیونکہ آفس میں باربار کپڑا بدلنا ایک مسئلہ ہے۔
5149 مناظرکپڑے پر ناپاکی لگ جائے مثلا منی، پیشاب تو
کیا ایک بار دھوکر پہننے سے نماز ہوجائے گی؟
میرا سوال احتلام کے متعلق ہے۔ غیر شادی شدہ بندہ کو اگر رات کو احتلام ہو جائے تو کیا وہ غسل کے بغیر صرف کپڑے صاف کرکے اور وضوکرکے فجر کی نماز پڑھ سکتا ہے یانہیں؟ اگر غسل کرنا لازمی ہے تو پھرایک مسئلہ یہ ہے کہ گھر والوں کے سامنے جب وہ روز صبح فجر کے وقت نہ نہاتا ہو اورایک دن نہائے (احتلام کی وجہ سے) تو گھر والوں کے سامنے عجیب سا لگتا ہے۔ مجھے جب کبھی ایسی حالت ہوتی ہے تو میں فجر کی نماز چھوڑ دیتا ہوں کہ ناپاک حالت میں نماز پڑھنے سے تو نہ پڑھنا بہتر ہے۔ برائے مہربانی جواب دیں۔
15144 مناظر