• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 7721

    عنوان:

    کیا انٹراڈے (شیئر مارکیٹ) میں سرمایہ کاری کرنا ٹھیک ہے؟ (۲)زکوة کس کس چیزوں پر دینی ہے؟ (۳) میرا ایک پلاٹ اور ایک دکان ہے جو بیچنے کی نیت سے لیا ہے۔ کیااس پر زکوة دینی ہے؟ اگر دینی ہے تو کس مقدار سے دینی ہے؟

    سوال:

    کیا انٹراڈے (شیئر مارکیٹ) میں سرمایہ کاری کرنا ٹھیک ہے؟ (۲)زکوة کس کس چیزوں پر دینی ہے؟ (۳) میرا ایک پلاٹ اور ایک دکان ہے جو بیچنے کی نیت سے لیا ہے۔ کیااس پر زکوة دینی ہے؟ اگر دینی ہے تو کس مقدار سے دینی ہے؟

    جواب نمبر: 7721

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1204=160/ل

     

    ۱-         شیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنا مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:

    (۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو، مثلاً وہ سودی بینک نہ ہو، سود اور قمار پر مبنی انشورنس کمپنی نہ ہو، شراب کا کاروبار کرنے والی کمپنی نہ ہو، وغیرہ وغیرہ۔ (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے اور املاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں، مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو یا زمین خریدلی ہو اور واقعةً کمپنی قائم کرکے اس نے کاروبار شروع کردیا ہو اور یہ امر تحقیق سے معلوم کرلیا ہو۔ورنہ کمی بیشی کے ساتھ فروخت کرنا حرام ہوگا۔ (۳) اگر اس کمپنی کا کسی قسم کے سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔ (۴) جب منافع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردے ۔ (۵) شیئرز کی خرید و فروخت سے مقصود حصہ داری حاصل کرنا ہو، محض نفع و نقصان برابر کرکے نفع کمانا مقصود نہ ہو (جس میں شیئرز پر نہ تو قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے) کیونکہ یہ سٹہ بازی کی شکل ہے جو حرام ہے۔

    ۲-         زکاة، سونا، چاندی، نقدی روپے اور سامان تجارت پر واجب ہوتی ہے۔

    ۳-         اگر آپ نے اس پلاٹ یا دو کان کو بیچنے کی نیت سے لیا ہے تو اس پر بھی حولان حول کے بعد زکاة واجب ہوگی، اور زکاة نکالتے وقت جو اس پلاٹ یا دوکان کی قیمت ہوگی اس کا ڈھائی فیصد بطور زکاة نکالنا واجب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند