• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 159081

    عنوان: شیرز کی ڈلیوری سے پہلے اس کو فروخت کرسکتے ہیں؟

    سوال: آج کل شیئر مارکیٹ میں شیئر پر قبضہ ملنے سے پہلے اسے فروخت کرنے کا مسئلہ بہت زیادہ موضوع بحث بنا ہوا ہے میں اسی متعلق کچھ تفصیل جاننا چاہتا ہوں موجودہ حالات میں شیئر مارکیٹ کا کام کرنے کا انداز کچھ اس طرح ہے کہ شیئر کا پورا کاروبار آن لائن ہو گیا ہے اس کی شکل اس طرح ہے کہ کچھ دلال ہوتے ہیں ہم جن کے ذریعہ آن لائن کسی بھی کمپنی کے شیئر خریدتے ہیں اور جیسے ہی ہم شیئر خریدتے ہیں فورا ہمارے اکاونٹ سے اس شیئر کی قیمت کے برابر پیسے کٹ جاتے ہیں اب ہم اس شیئر کے مالک ہو جاتے ہیں مگر اس کو ہمارے نام پر ٹرانسفر ہونے میں ۳ دن لگ جاتے ہیں ان تین دنوں میں ہمیں اس شیئر کو فروخت کرنے کا بھی حق مل جاتا ہے اور اسی طرح اگر ان تین دنوں میں یعنی شیئر ہمارے نام پر ٹرانسفر ہونے سے پہلے کسی بھی طرح کا نفع نقصان بھی ہمارا ہی ہوتا ہے اگر کسی آفت کی وجہ سے کمپنی برباد ہو جاتی ہے تو ہمارے ہی پیسے برباد ہونگے اتنی مقدار کے شیئر کا ذمہ دار نہ ہی کمپنی ہوتی ہے اور نہ ہی دلال اور نہ ہی وہ شخص جس سے ہم نے یہ شیئر لئے ہیں تو کیا اس صورت میں ہم شیئر کو اپنے نام پر ٹرانسفر ہونے سے پہلے بہچ سکتے ہیں جبکہ ہم اس کے مالک تو خریدنے کے فورا بعد ہی ہو گئے تھے اور دوسرا سوال یہ ہیکہ http://www.pragmaticwealth.net نامی ایک ویب سایٹ نے شیئر مارکیٹ کی تمام کمپنیوں کی تحقیق کرنے کے بعد اس میں سے ایسی کمپنیوں کو الگ کیا ہے جس میں مسلمان اپنا کاروبار کر سکتے ہیں اور اس ویب سایٹ کے ممبروں میں درج ذیل علماء کرام ہیں مولانا محمد ولی رحمانی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مولانا فضیل الرحمن عثمانی مولانا فضل الرحمن مجددی (جے پور ) مفتی احمد نادر قاسمی مفتی اعجاز ارشد قاسمی کیا ہم اس ویب سایٹ پر بھروسہ کر کہ ایسی کمپنیوں میں اپنا کاروبار کر سکتے ہیں جن کمپنیوں کو اس ویب سایٹ نے تحقیق کر کے الگ کیا ہے ۔

    جواب نمبر: 159081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:741-982/L=9/1439

    اگر شیرز کی خریداری کے بعد ”رسک اور ضمان“ کی منتقلی خریدار کی طرف ہوجاتی ہے یعنی اگر کمپنی کو نفع یا نقصان ہو تو اس کا مالک خریدار تصور کیا جائے تو اس طور پر ”رسک“ کی منتقلی کے بعد شیئرز کو آگے فروخت کرنا جائز ہوجاتا ہے؛ لہٰذا جب تک ڈلیوری نہ مل جائے اس وقت تک آگے فروخت نہ کیا جائے۔

    (۲) ہمیں ان کمپنیوں کی تحقیق نہیں؛اس لیے اس بارے میں کچھ لکھنے سے قاصر ہوں۔

    -----------------------

    شیئرز کی خرید وفروخت ڈلیوری سے قبل شرعاً جائز نہیں ہے۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند