معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری
سوال نمبر: 155247
جواب نمبر: 155247
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 65-134/SN=2/1439
کسی کمپنی میں سرمایہ کاری کے لیے پیسے دے کر اس سے طے شدہ اور متعین نفع لینا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ ”سودی معاملہ“ کہلائے گا اگرچہ کمپنی کا کام شرعاً جائز اور مباح ہو، لہٰذا مذکور فی السوال دونوں طریقوں میں سے کسی ایک کے مطابق بھی پیسہ لگانا درست نہیں۔ سرمایہ کاری کے لیے پیسہ شرکت یا مضاربت کے معاہدے کے تحت دینا چاہئے شرکت میں دونوں کا سرمایہ ہوتا ہے اور یہ طے ہوتا ہے کہ کاروبار میں جتنا نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد فلاں کو اور اتنا فیصد فلاں کو ملے گا، اگر کاروربار میں خسارہ ہوا تو بہ قدر سرمایہ ہر ایک شریک برداشت کرے گا۔ اور مضاربت یہ ہے کہ ایک آدمی کا مال ہو اور دوسرے کی محنت، محنت (کاروبار) کرنے والے کو تجارت سے جو کچھ نفع ہوگا، اس نفع کو فیصد (حصہٴ شائعہ) کے طور پر باہم تقسیم کر لیا جائے مثلاً آدھا آدھا یا کم و بیش، اگر نقصان ہوا تو پیسہ دینے والے کا پیسہ جائے گا، اور محنت کرنے والے کی محنت جائے گا۔ شرکت و مضاربت کے سلسلے میں مزید شرائط اور تفصیلات ہوں، جب اس طرح کاروبار / سرمایہ کاری کا ارادہ ہو تو معتبر مفتیان سے تفصیلات بتلاکر حکم معلوم کر لیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند