• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 7759

    عنوان:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جیسا کہ (رمضان کے ایک روزہ کا کفارہ لگاتارساٹھ دن کے روزے رکھنا اورایک جو روزہ چھوٹ جائے وہ رکھنا ہے اوراگر روزے نہ رکھ سکتے ہوں تو ساٹھ مسکینوں کو ایک پورے دن کا کھانا کھلا ناہے)۔ تومیرا سوال یہ ہے کہ کیا ساٹھ مسکینوں کو ایک پورے دن کا کھانا کھلانا ہی ضروری ہے یا کسی دینی مدارسہ میں اس حساب سے پیسے دے دئے جائیں تو کیسا ہے؟ ہمارے علاقہ میں ایک دینی مدرسہ ایسا بھی ہے جہاں پر غریب اور مسکین بچوں کو درس دیاجاتا ہے، قرآن پڑھایا جاتا ہے، تو کیا میں ایک روزہ کے کفارہ کی رقم اس مدرسہ کے قاری کو دے سکتا ہوں؟ میں نے اپنے طور سے تو حساب لگایا ہے کہ ساٹھ مسکینوں کا ایک پورے دن کے کھانے کا خرچ تقریباً تین ہزار روپئے بنتا ہے، یا اگر شریعت نے کوئی رقم متعین کی ہوئی ہے تو بتادیں؟ (۲) اور میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر رات کو احتلام ہوجائے اور سحری کے وقت غسل کا وقت نہ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ میں نے سنا ہے کہ اگر ٹائم نہ ہو تو سحری کھالینی چاہیے اورپھر بعد میں غسل کرلینا چاہیے۔ اگر ایسا ہے تو ایک دفعہ روزہ بند کرلینے کے بعد اگر غسل کرتے وقت ہم حلق تک پانی لے کر جائیں گے تو کیا روزہ ٹوٹ نہیں جائے گا؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جیسا کہ (رمضان کے ایک روزہ کا کفارہ لگاتارساٹھ دن کے روزے رکھنا اورایک جو روزہ چھوٹ جائے وہ رکھنا ہے اوراگر روزے نہ رکھ سکتے ہوں تو ساٹھ مسکینوں کو ایک پورے دن کا کھانا کھلا ناہے)۔ تومیرا سوال یہ ہے کہ کیا ساٹھ مسکینوں کو ایک پورے دن کا کھانا کھلانا ہی ضروری ہے یا کسی دینی مدارسہ میں اس حساب سے پیسے دے دئے جائیں تو کیسا ہے؟ ہمارے علاقہ میں ایک دینی مدرسہ ایسا بھی ہے جہاں پر غریب اور مسکین بچوں کو درس دیاجاتا ہے، قرآن پڑھایا جاتا ہے، تو کیا میں ایک روزہ کے کفارہ کی رقم اس مدرسہ کے قاری کو دے سکتا ہوں؟ میں نے اپنے طور سے تو حساب لگایا ہے کہ ساٹھ مسکینوں کا ایک پورے دن کے کھانے کا خرچ تقریباً تین ہزار روپئے بنتا ہے، یا اگر شریعت نے کوئی رقم متعین کی ہوئی ہے تو بتادیں؟ (۲) اور میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر رات کو احتلام ہوجائے اور سحری کے وقت غسل کا وقت نہ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ میں نے سنا ہے کہ اگر ٹائم نہ ہو تو سحری کھالینی چاہیے اورپھر بعد میں غسل کرلینا چاہیے۔ اگر ایسا ہے تو ایک دفعہ روزہ بند کرلینے کے بعد اگر غسل کرتے وقت ہم حلق تک پانی لے کر جائیں گے تو کیا روزہ ٹوٹ نہیں جائے گا؟

    جواب نمبر: 7759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1234/ ل= 166/تل

     

    کفارہ میں ساتھ مسکینوں کو دونوں وقت کھانا کھلانا ہی ضروری نہیں بلکہ اگر ایک ہی مسکین کو دونوں وقت پیٹ بھرکر ساٹھ دن کھانا کھلادیا جائے تو بھی کفارہ ادا ہوجائے گا۔ کفارہ میں حساب جوڑکر مکمل روپیہ کسی کے حوالہ کرنے سے کفارہ ادا نہیں ہوتا بلکہ ان سے یہ کہائے کہ اس رقم سے ساٹھ مسکین بالغ طالب علموں کو ایک دن میں دو وقت یا ایک کو دو ماہ تک دونوں وقت پیٹ بھرکر کفارہ کی نیت سے کھلادیں۔

    (۲) آپ نے صحیح سنا،اگر رات کواحتلام ہوجائے اور سحری کے وقت غسل کا وفت نہ ہو تو سحری کھالینی چاہیے اور بعد میں غسل کرلینا چاہیے، البتہ غسل میں تاخیر نہ کرنا چاہیے اس سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے اور ثواب میں کمی ہوجاتی ہے۔

    (۳) اگر غسل کرتے وقت پانی حلق میں پہنچ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند