Pakistan
سوال # 7352
روزہ رکھنے کی نیت بصوم غد نویت من شہر رمضان کس حدیث سے ثابت ہے؟ کیا روزہ کی ان الفاظ سے نیت کرنا مسنون ہے؟
Published on: Sep 8, 2008
جواب # 7352
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1088=952/ ل
(۱) روزہ کی نیت مذکورہ بالا الفاظ سے کرنا حدیث سے ثابت نہیں: والسنة أي سنة المشائخ لا النبي (صلی اللہ علیہ وسلم) لعدم ورود النطق بھا عنہ (شامي: 3/345 ط، زکریا دیوبند)
(۲) نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، اگر کوئی شخص دل سے ارادہ کرلے کہ کل رمضان کا روزہ رکھوں گا تو بھی درست ہوجائے گا، زبان سے تلفظ کرلینا بہت ہے۔ نیز زبان سے تلفظ کرتے وقت انھیں الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں، یہ الفاظ عام آدمیوں کی سہولت کے لیے کہ وہ عربی میں نیت کرلے، جنتریوں وغیرہ میں لکھ دیے جاتے ہیں ورنہ اگر کوئی شخص اردو میں کہہ لے کہ: کل میں رمضان کا روزہ رکھوں گا۔ یا عربی میں ہی اس طرح کہہ: نویت أصوم غدًا من فرض رمضان، تو بھی درست ہوجائے گا۔ والسنة أن یتلفظ بھا فیقول: نویت أصوم غدا أو ھذا الیوم إن نوی نہاراً للہ عز وجل من فرض رمضان (شامي: 3/345 ط․ زکریا دیوبند)واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
رمضان میں روزہ کے دوران ایک شخص نے ایک چھوٹی بچی (چا رسالہ) کو پکڑا اور اس کے اوپر لیٹا۔ اس درمیان اس کی منی خارج ہوئی لیکن دخول نہیں کیا۔ کیا اسے کفارہ میں مسلسل ساٹھ دن کا روزہ رکھنا ہوگا، یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا صدقہ دینا ہوگا؟ اس گناہ سے پاک ہونے اورتوبہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟ (۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
ایک آدمی رمضان کے مہینے میں دبئی جاتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے اختلاف مطالع کی وجہ سے اس کا ایک روزہ کم ہوجاتا ہے، تو وہ اس روزے کا کیا کرے ؟ قضا کرے یا نہ کرے؟
ماہ رمضان میں کوئی ہندستان سے خلیج ممالک ( دبئی) جاتاہے، وہ ہندستان اور خلیجی ملک کے درمیان تاریخ میں فرق ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا نہیں ہے، تو وہ روزہ کا قضا کرے گا یانہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
میں دس ماہ کے بچے کی ماں ہوں۔ گذشتہ سال پیدائش کے بعد رمضان شروع ہوگیا اور میں پورے ماہ کا روزہ نہ رکھ سکی۔ اب دوسرا رمضان آنے والا ہے اور ابھی بھی بچے کو دودھ پلارہی ہوں، چناں چہ ابھی تک گذشتہ رمضان کا روزہ قضا نہیں کرسکی۔ میں اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ از راہ کرم سہل ترین امر کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
کیا ماہ رمضان کی راتوں میں مجامعت کرنا درست ہے؟