عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 69347
جواب نمبر: 69347
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1137-1149/N=11-1437 اللہ تعالی نے انسان کو احکام شرع کا جو مکلف بنایا ہے، اس کی بنیاد دو چیزیں ہیں؛ ایک: عقل، دوسرے بلوغ، پس جب تک آدمی کے پاس عقل رہے مکلف رہتا ہے اور جب آدمی کی عقل کام کرنا بند کردے یعنی: اس کی عقل میں اس درجہ خلل آجائے کہ اس کے اندر نفع نقصان سمجھنے کی صلاحیت نہ رہے تو ایسی صورت میں وہ مکلف بھی نہیں رہتا، پس سوال میں مذکور شخص کی عقل نے اگر پیرانہ سالی اور درازی عمر کی وجہ سے کام کرنا بند کردیا ہے اور یہ شخص نماز روزہ تو دور کی بات نجاست وغیرہ کی بھی تمیز نہیں کرپاتا ہے توایسی صورت میں یہ شخص شریعت کی نظر میں مرفوع القلم ہے، یعنی: اس کے ذمہ نماز، روزہ وغیرہ کچھ واجب نہیں؛ لہٰذا اس حالت میں یہ شخص جو نماز روزہ وغیرہ نہیں کرے گا ، ان کے فدیہ وغیرہ کی بھی کچھ ضرورت نہیں، وأما العتہ بعد البلوغ فمثل الصبا مع العقل في کل الأحکام، ……… ویو ضع عنہ الخطاب کما یوضع عن الصبي (الحسامي مع النظامي، ص ۱۴۴) ، فلا یجب علیہ العبادات ولا یثبت في حقہ العقوبات کما في حق الصبي الخ (النامي ص ۲۸۵) وانظر غایة التحقیق شرح الحسامي (ص ۳۰۱) أیضاً۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند