• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 67626

    عنوان: میں سناہے کہ افطار میں جلدی اور سحری میں کچھ منٹ تاخیر کرنی چاہئے؟ كیا آپ حوالہ دے سكتے ہیں؟

    سوال: میں نے کسی بیان میں سناہے کہ افطار میں جلدی اور سحری میں کچھ منٹ تاخیر کرنی چاہئے؟کیا آپ اس بارے میں کچھ احادیث کے حوالے دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 67626

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1104-1130/N=11/1437

     (۱) : افطار میں جلدی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ غروب آفتاب کا یقین ہوجانے کے بعد تاخیر نہ کی جائے اور اگر غروب آفتاب میں شک ہو تو اطمینان کے لیے شک دور ہونے تک چند منٹ کی تاخیر ضرور کرنی چاہئے ، اور آج کل چوں کہ لوگ عام طور پر جنتریوں کے مطابق افطار وسحر کرتے ہیں؛ اس لیے صحیح ومعتبر جنتری میں غروب آفتاب کا جو وقت ہو، اس سے تین چار منٹ کے بعد ہی افطار کرنا چاہئے، اس سے پہلے نہیں، قاضی خان نے جامع صغیر کی شرح میں فرمایا: آسمان میں ستاروں کے خوب واضح اور نمایاں ہونے سے پہلے پہلے اگر افطار کرلیا جائے تو یہ تعجیل مستحب ہی میں داخل ہے ۔ اور سحری میں تاخیر کا مطلب یہ ہے کہ ایک دو گھنٹہ پہلے سحری نہ کی جائے ؛ بلکہ صحیح ومعتبر جنتری کے مطابق ۳۰، ۳۵/ منٹ پہلے سحری شروع کی جائے اور ختم سحر سے آٹھ دس منٹ پہلے سحری بند کردی جائے، ویستحب السحور وتأخیرہ وتعجیل الفطر لحدیث: ”ثلاث من أخلاق المرسلین: تعجیل الإفطار وتأخیر السحور والسواک“ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ۳: ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ”وتأخیرہ“ : لأن معنی الاستعانة فیہ أبلغ، بدائع، ومحل الاستحباب ما إذا لم یشک في بقاء اللیل، فإن شک کرہ الأکل فی الصحیح کما فی البدائع أیضاً، قولہ: ”وتعجیل الفطر“ : إلا في یوم غیم، ولا یفطر ما لم یغلب علی ظنہ غروب الشمس وإن أذن الموٴذن، بحر عن البزازیة۔ وفیہ عن شرح الجامع لقاضي خان: التعجیل المستحب قبل اشتباک النجوم (رد المحتار ) ۔
     (۲) : افطار میں جلدی کرنے کے متعلق چند احادیث یہ ہیں: عن سھل قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا یزال الناس بخیر ما عجلوا الفطر، متفق علیہ (مشکاة المصابیح ، ص ۱۷۵) ، عن أبي ھریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: قال اللہ تعالی: أحب عبادي إلي أعجلھم فطراً رواہ الترمذي (المصدر السابق) ، عن أبي ھریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا یزال الدین ظاھراً ما عجل الناس الفطر ؛ لأن الیھود والنصاری یوٴخرون رواہ أبو داود وابن ماجة ، وعن أبي عطیة قال: دخلت أنا ومسروق علی عائشة فقلنا: یا أم الموٴمنین! رجلان من أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم أحدھما یعجل الإفطار ویعجل الصلاة والآخر یوٴخر الإفطار ویوٴخر الصلاة، قالت: أیھما یعجل الإفطار ویعجل الصلاة؟ قلنا: عبد اللہ بن مسعود، قالت: ھکذا صنع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، والآخر أبو موسی رواہ مسلم (المصدر السابق ص ۱۷۵، ۱۷۶) ، اور رہی سحری میں تاخیر کے متعلق حدیث تو اوپر نمبر: ۱ میں در مختار کے حوالے سے جو حدیث ذکر کی گئی، اس میں سحری میں تاخیر کا بھی ذکر آیا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند