• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 67058

    عنوان: استحاضہ کی وجہ نماز یا روزہ چھوڑنے کی ضرورت نہیں

    سوال: (۱) ایک عورت ۲۵ مئی کو پاک ہوئی پھر سات جون سے روزانہ کپڑے پر تھوڑا تھوڑا خون کا نشان دیکھتی ہے ، کبھی کبھی جما ہوا خون بھی دیکھتی ہے ، ایسی عورت کے لیے کیا حکم ہے؟گذشتہ مہینے کی اٹھارہویں تاریخ کو حیض سے ہوئی تھی۔ (۲) براہ کرم، جواب دیں کہ وہ روزہ رکھے گی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 67058

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1233-1276/N=11/1437 (۱، ۲) : دو حیض کے درمیان جو پاکی آتی ہے، شرعی اعتبار سے اس کی کم از کم مدت ۱۵/ دن (مع رات، کل: ۳۶۰/ گھنٹے) ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں پندرہ دن (مع رات، کل: ۳۶۰ گھنٹے) مکمل ہونے سے پہلے کپڑے پر جو تھوڑا تھوڑا خون کا نشان دکھائی دیا، یہ شرعاً حیض نہیں؛ بلکہ استحاضہ ہے؛ لہٰذا اس کی وجہ نماز یا روزہ چھوڑنے کی ضرورت نہیں، البتہ پندرہ دن (مع رات، کل: ۳۶۰/ گھنٹے) مکمل ہونے کے بعد جو خون آیا اور کم از کم تین دن آیا، یہ بلا شبہ حیض ہے، ان ایام میں نماز روزہ کی اجازت نہیں، البتہ بعد میں رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہوگی، وأقل الطھر بین الحیضتین أو النفاس والحیض خمسة عشر یوماً ولیالیھا إجماعاً (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الحیض ۱: ۴۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، وما تراہ من الألوان في مدتہ سوی البیاض الخالص فھو حیض (ملتقی الأبحر مع المجمع والدر، کتاب الطھارة، باب الحیض ۱: ۷۸، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند