India
سوال # 3467
ہمارے محلے میں ایک مسجد ہے جہاں روزآنہ دو تراویح ہوتی ہے، پہلی تراویح گرؤنڈ فلور (پہلی منزل) میں اور دوسری تروایح عشاکی نماز کے ساتھ فرسٹ فلور (دوسری منزل) میں۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا ایک مسجد میں دو تروایح کانظم کرنا جائز ہے؟ کیامسجد کی فرسٹ فلو رمسجد میں شامل ہے یا نہیں؟ کیا ہم ایک تراویح مسجد میں اور دوسری تراویح مسجد کی صحن میں پڑھ سکتے ہیں؟ بر اہ کرم، باحوالہ جواب دیں۔
Published on: Dec 11, 2007
جواب # 3467
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1052/ ج= 1052/ ج
مسجد کی دوسری منزل مسجد شرعی میں شامل ہے۔ مسجد اگر وسیع اور کشادہ ہو تو دو جگہ تراویح پڑھنا بشرطیکہ از راہِ نفسانیت نہ ہو اور نہ ہی ایک کا دوسرے کے ساتھ ٹکراوٴ ہو اگرچہ جائز ہے لیکن کراہت سے خالی نہیں۔ اس لیے ایک ہی مسجد میں متعدد جماعت قائم کرنے سے وہی نوعیت لوٹ آتی ہے جس سے بچنے کے لیے خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے متفرق طور پر نماز پڑھنے والوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کیا تھا پس افضل و بہتر یہی ہے کہ ایک مسجد میں ایک ہی امام کے ساتھ سب پڑھیں: عن عبد الرحمن بن عبدالقادر قال خرجت مع عمر بن الخطاب لیلة في رمضان إلی المسجد فإذا الناس أوزاع متفرقون یصلي الرجل لنفسہ، ویصلي الرجل فیصلي بصلاتہ الرھط فقال عمر إني أری لو جمعتُ ھوٴلاء علی قارئ واحد لکان أمثل، ثم عزم فجمعھم علی أبي بن کعب، ثم خرجت معہ لیلة أخری والناس یصلون بصلاة قارئھم فقال: نعمة البدعة ھذہ (کبیري: ص۳۸۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
رمضان میں روزہ کے دوران ایک شخص نے ایک چھوٹی بچی (چا رسالہ) کو پکڑا اور اس کے اوپر لیٹا۔ اس درمیان اس کی منی خارج ہوئی لیکن دخول نہیں کیا۔ کیا اسے کفارہ میں مسلسل ساٹھ دن کا روزہ رکھنا ہوگا، یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا صدقہ دینا ہوگا؟ اس گناہ سے پاک ہونے اورتوبہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟ (۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
ایک آدمی رمضان کے مہینے میں دبئی جاتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے اختلاف مطالع کی وجہ سے اس کا ایک روزہ کم ہوجاتا ہے، تو وہ اس روزے کا کیا کرے ؟ قضا کرے یا نہ کرے؟
ماہ رمضان میں کوئی ہندستان سے خلیج ممالک ( دبئی) جاتاہے، وہ ہندستان اور خلیجی ملک کے درمیان تاریخ میں فرق ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا نہیں ہے، تو وہ روزہ کا قضا کرے گا یانہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
میں دس ماہ کے بچے کی ماں ہوں۔ گذشتہ سال پیدائش کے بعد رمضان شروع ہوگیا اور میں پورے ماہ کا روزہ نہ رکھ سکی۔ اب دوسرا رمضان آنے والا ہے اور ابھی بھی بچے کو دودھ پلارہی ہوں، چناں چہ ابھی تک گذشتہ رمضان کا روزہ قضا نہیں کرسکی۔ میں اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ از راہ کرم سہل ترین امر کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
کیا ماہ رمضان کی راتوں میں مجامعت کرنا درست ہے؟