• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 2692

    عنوان:

    ایک شیعہ عالم نے کہاہے کہ تراویح پڑھنے کا حکم کہیں نہیں ہے۔ براہ کرم، آ پ تراویح کے بارے میں قرآن وحدیث کے حوالے دیں۔

    سوال:

    ایک شیعہ عالم نے کہاہے کہ تراویح پڑھنے کا حکم کہیں نہیں ہے۔ براہ کرم، آ پ تراویح کے بارے میں قرآن وحدیث کے حوالے دیں۔

    جواب نمبر: 2692

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 48/ ج= 48/ ج

     

    تراویح کا ثبوت متعدد احادیث سے ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من قام رمضان إیماناً واحتسابًا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ (رواہ مسلم) نیز بیہقی کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان میں صحابہٴ کرام اپنے طور پر باجماعت نماز تراویح کے ادا کرنے کا اہتمام کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس عمل کو پسند فرمایا اوراسے باصواب قرار دیا تھا۔ (رواہ البہقی في المعرفة وإسنادہ جید ، آثار السنن) نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رات جماعت کے ساتھ نماز پڑھائی پھر تیسری یا چوتھی رات آپ نماز پڑھانے کے لیے نہیں نکلے اور جب صبح ہوئی تو آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ میں رات تمہارے طرز عمل کو دیکھ رہا تھا، لیکن اس اندیشہ سے باہر نہ نکلا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کردی جائے۔ (رواہ البخاری) ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں راتوں میں بیس رکعت نماز پڑھائی تھی۔ اس واقعے کے بعد صحابہ اپنے طور پر نماز تراویح ادا کرتے رہے جس طرح کی پہلے ادا کرتے تھے کما ورد في صحیح مسلم فتوفي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والأمر علی ذلک في خلافة أبي بکر رضي اللہ عنہ وصدرًا من خلافة عمر رضي اللہ عنہ علی ذلک (إعلاء السنن) پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں سب کو بیس رکعت پر ایک امام کے پیچھے جمع کردیا اور اس پر تمام صحابہ کا اجماع ہوگیا۔ اور اجماع دلیل شرعی ہے لقولہ علیہ الصلوة والسلام: لا یجتمع أمتي علی الضلاة نیز خلفائے راشدین کا طریق بھی بموجب حدیث نبوی ہمارے لیے حجت ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین المھدیین تمسکوا بھا وعضوا علیھا بالنواجذ اس موضوع پر رسالے لکھے جاچکے ہیں۔ تفصیل کے لیے ان کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند