Pakistan
سوال # 169065
Published on: Apr 18, 2019
جواب # 169065
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:603-611/sn=8/1440
کفارہ رمضان کا روزہ رکھ کر عمدا توڑ دینے سے واجب ہوتا ہے، صورت مسؤولہ میں چونکہ وقت ختم ہونے کے بعد بھی کھانا کھانے کی وجہ سے روزہ معتبر ہی نہیں ہوا ؛ اس لئے یہاں یہ نہیں کہا جا ئے گا کہ روزہ رکھ کر عمدا توڑ دیا ؛ بلکہ یہ کہا جائے گا کہ اس نے روزہ رکھا ہی نہیں اور روزہ نہ رکھنا گناہ تو ہے ؛ لیکن ایک روزہ کی جگہ ایک روزہ رکھ لینا ہی شرعا کافی ہوتا ہے، کفارہ واجب نہیں ہوتا؛ لہذا یہاں بھی ایک کے بدلے ایک روزہ رکھنا کافی ہوگا، کفارہ واجب نہ ہوگا۔
(أو لم ینو فی رمضان کلہ صوما ولا فطرا) مع الإمساک لشبہة خلاف زفر (أو أصبح غیر ناو للصوم فأکل عمدا) ولو بعد النیة قبل الزوال لشبہة خلاف الشافعی........ (أو تسحر أو أفطر یظن الیوم) أی الوقت الذی أکل فیہ (لیلا و) الحال أن (الفجر طالع والشمس لم تغرب) لف ونشر ویکفی الشک فی الأول....... (قضی) فی الصور کلہا (فقط)(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/377 تا 382، ط: زکریا)
وکذا لا یدخل فیہ من أصبح یوم الشک مفطرا أو تسحر علی ظن اللیل أو أفطر کذلک ولذا ذکر فی البدائع الأصل المذکور ثم قال: وکذا کل من وجب علیہ الصوم لوجود سبب الوجوب والأہلیة ثم تعذر علیہ المضی بأن أفطر متعمدا أو أصبح یوم الشک مفطرا ثم تبین أنہ من رمضان أو تسحر علی ظن أن الفجرلم یطلع ثم تبین طلوعہ، فإنہ یجب علیہ الإمساک تشبہا اہ.[الدر المختاروحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 408)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
رمضان میں روزہ کے دوران ایک شخص نے ایک چھوٹی بچی (چا رسالہ) کو پکڑا اور اس کے اوپر لیٹا۔ اس درمیان اس کی منی خارج ہوئی لیکن دخول نہیں کیا۔ کیا اسے کفارہ میں مسلسل ساٹھ دن کا روزہ رکھنا ہوگا، یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا صدقہ دینا ہوگا؟ اس گناہ سے پاک ہونے اورتوبہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟ (۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
ایک آدمی رمضان کے مہینے میں دبئی جاتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے اختلاف مطالع کی وجہ سے اس کا ایک روزہ کم ہوجاتا ہے، تو وہ اس روزے کا کیا کرے ؟ قضا کرے یا نہ کرے؟
ماہ رمضان میں کوئی ہندستان سے خلیج ممالک ( دبئی) جاتاہے، وہ ہندستان اور خلیجی ملک کے درمیان تاریخ میں فرق ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا نہیں ہے، تو وہ روزہ کا قضا کرے گا یانہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
میں دس ماہ کے بچے کی ماں ہوں۔ گذشتہ سال پیدائش کے بعد رمضان شروع ہوگیا اور میں پورے ماہ کا روزہ نہ رکھ سکی۔ اب دوسرا رمضان آنے والا ہے اور ابھی بھی بچے کو دودھ پلارہی ہوں، چناں چہ ابھی تک گذشتہ رمضان کا روزہ قضا نہیں کرسکی۔ میں اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ از راہ کرم سہل ترین امر کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
کیا ماہ رمضان کی راتوں میں مجامعت کرنا درست ہے؟