India
سوال # 163568
Published on: Jul 25, 2018
جواب # 163568
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1291-1098/SD=11/1439
اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے قضاء ہوں، تو وہ شوال کے چھ نفلی روزے رکھ سکتا ہے ؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ پہلے قضاء روزے رکھے ، پھر نفلی روزے اور اگر کوئی شخص شوال کے نفل روزوں میں رمضان کے قضا روزوں کی نیت کرتاہے ، تو اس صورت میں رمضان کے قضا روزے ہی ادا ہوں گے ، نفلی روزے اداء نہیں ہوں گے ۔
وإذا نوی قضاء بعض رمضان والتطوع یقع عن رمضان فی قول أبی یوسف رحمہ اللہ تعالی ، وہو روایة عن أبی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ، کذا فی الذخیرة ۔ (الفتاوی الہندیة: ۱۹۷/۱، کتاب الصوم ، الباب الأول فی تعریفہ وتقسیمہ وسببہ ووقتہ وشرطہ)وإذا نوی فرضا ونفلا فہو مفترض کما إذا نوی الظہر والتطوع بتحریمة واحدة أو الصوم عن القضاء والتطوع۔ ۔ ۔ فإنہ یصیر شارعا فی الفرض وتبطل نیة التطوع عند أبی یوسف وہو روایة الحسن عن الإمام ترجیحا للفرض بقوتہ أو حاجتہ إلی التعیین فیلغو ما لا یحتاج إلی التعیین ویعتبر ما یحتاج إلیہ۔ ( البحر الرائق )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
رمضان میں روزہ کے دوران ایک شخص نے ایک چھوٹی بچی (چا رسالہ) کو پکڑا اور اس کے اوپر لیٹا۔ اس درمیان اس کی منی خارج ہوئی لیکن دخول نہیں کیا۔ کیا اسے کفارہ میں مسلسل ساٹھ دن کا روزہ رکھنا ہوگا، یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا صدقہ دینا ہوگا؟ اس گناہ سے پاک ہونے اورتوبہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
یہ کہاں تک درست ہے کہ برطانیہ کے لوگ رویت ہلال کے سلسلے میں سعودی عرب کی اتباع کریں؟ کیا وہ چاند دیکھتے ہیں؟ (۲) اہل برطانیہ کو کیا کرنا چاہیے؛ اس سلسلے میں مفتی صاحب کی رائے کیا ہے؟
(۳) امام ابوحنیفہ کی رائے یہ تھی کہ اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں ہے؛ اسی بنیاد پر نیز علامہ شامی کی رائے کی بنیاد پر کیا برطانیہ کے لوگ آسٹریلیا یا دنیا کے کسی ملک کی اتباع کرسکتے ہیں؟
ایک آدمی رمضان کے مہینے میں دبئی جاتا ہے ۔ دونوں ملکوں کے اختلاف مطالع کی وجہ سے اس کا ایک روزہ کم ہوجاتا ہے، تو وہ اس روزے کا کیا کرے ؟ قضا کرے یا نہ کرے؟
ماہ رمضان میں کوئی ہندستان سے خلیج ممالک ( دبئی) جاتاہے، وہ ہندستان اور خلیجی ملک کے درمیان تاریخ میں فرق ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا نہیں ہے، تو وہ روزہ کا قضا کرے گا یانہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
میں دس ماہ کے بچے کی ماں ہوں۔ گذشتہ سال پیدائش کے بعد رمضان شروع ہوگیا اور میں پورے ماہ کا روزہ نہ رکھ سکی۔ اب دوسرا رمضان آنے والا ہے اور ابھی بھی بچے کو دودھ پلارہی ہوں، چناں چہ ابھی تک گذشتہ رمضان کا روزہ قضا نہیں کرسکی۔ میں اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ از راہ کرم سہل ترین امر کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
کیا ماہ رمضان کی راتوں میں مجامعت کرنا درست ہے؟