• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 152866

    عنوان: روزے میں دانت سے خون آنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟

    سوال: سوال: روزے میں سوتے ہوئے دانت سے خون نکلے اور اس کا ذائقہ حلق میں بھی محسوس ہواور یہ نہیں معلوم ہو کہ خون کتنا اور کب تک نکلتا رہا ہے بس سو کر اٹھنے پر حلق میں ذائقہ محسوس ہوا۔ اب اس روزے کا کیا حکم ہے ؟ نیز وضو کرتے ہوئے بھی کلی کے بعد تھوکنے پر خون آتا ہے ۔ کبھی کم اور کبھی زیادہ۔ اسے کیسے روکے ۔ مسلسل کلیاں کرنے پر بھی آتا رہے تو کیا حکم ہے ؟ کیا روزے میں خون روکنے کے لیے سرکے کے پانی سے کلی کی جاسکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 152866

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 630-1318/sn=1/1439

    (۱) دانت سے خون نکل کر اندر داخل ہونے پر روزہ ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کے سلسلے میں فقہاء نے یہ تفصیل بیان کی ہے کہ اگر خون حلق تک ہی رہا، پیٹ تک نہیں پہنچا تو روزہ بہرحال نہ ٹوٹے گا خواہ خون کم ہو یا زیادہ؛ البتہ اگر پیٹ میں پہنچ جائے اور اس کا مزہ بھی محسوس ہو تو بہرحال روزہ ٹوٹ جائے گا، اگر مزہ محسوس نہ ہو تو خون مغلوب ہونے کی صورت میں روزہ نہ ٹوٹے گا ورنہ یعنی اگر خون غالب یا برابر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اب آپ خوب غور کرلیں کہ آپ کے دانت سے خون نکلنے کی نوعیت کیا تھی؟ اور جس کی طرف ظن جائے مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں اس کے حکم پر عمل درآمد کریں؛ بلکہ بہتر ہے کہ غور وفکر کے بعد ایک صورت متعین کرکے کسی مفتی کے پاس جاکر حکم شرعی کی تعیین کرالیں، پھر اس کے مطابق روزہ کی قضاء یا عدم قضاء کے بارے میں عمل کریں۔ أو خرج الدم من بین أسنانہ ودخل حلقہ یعنی ولم یصل إلی جوفہ، أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساویا فسد وإلا لا، إلا إذا وجد طعمہ، بزازیة، واستحسنہ المصنف وہو ما علیہ الأکثر․․․ إلی أخر ما فی رد المحتار (درمختار مع الشامي: ۳/ ۳۶۷، ۳۶۸، ط: زکریا)

    (۲) اگر خون غالب ہو اور تھوک مغلوب ہو تو چونکہ یہ ناقض وضو ہے؛ اس لیے جب تک خون اسی کیفیت کے ساتھ جاری رہے آپ وضو نہ کریں؛ کیونکہ وضو صحیح نہ ہوگا، جب خون بند ہوجائے تب وضو کریں۔ وینقضہ دم مائع من جوف أو فم غلب علی بزاق حکما للغالب ال: (درمختار مع الشامی: ۱/ ۲۶۷، ط: زکریا)

    (۳) اس کا تعلق طب سے ہے، آپ کسی طبیب سے اس سلسلے میں رابطہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند