• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 152679

    عنوان: اگر رمضان کے مہینہ میں بیوی سے ہمبستری کیا اور صبح ۱۰/ بجے غسل کیا، تو روزے کا کیا حکم ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! اگر رمضان کے مہینہ میں بیوی سے ہمبستری کیا اور صبح ۱۰/ بجے غسل کیا، تو روزے کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 152679

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1047-997/sd=10/1438

    رمضان کے مہینے میں غروب آفتاب کے بعد سے صبح صادقتک بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے ، صورت مسئولہ میں اگر اس وقت میں بیوی سے ہم بستری کی ، پھر ناپاکی ہی کی حالت میں روزہ رکھ لیا ، بعد میں دس بجے غسل کیا، تو شرعا روزہ صحیح ہوجائے گا اور اگر روزہ کی حالت میں ہم بستری کی، تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضاء و کفارہ دونوں لازم ہوگا۔ أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ عَلِمَ اللَّہُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوہُنَّ وَابْتَغُوا مَا کَتَبَ اللَّہُ لَکُمْ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَی اللَّیْل۔ ( البقرة : ۱۸۷ )(وإن جامع) المکلف آدمیا مشتہی (فی رمضان أداء) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (فی أحد السبیلین) أنزل أو لا۔۔۔۔قضی) فی الصور کلہا (وکفر) ( الدر المختار مع رد المحتار : ۴۱۱/۲، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الصوم و مالایفسدہ ، ط: دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند