عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 152255
جواب نمبر: 152255
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1045-1048/N=10/1438
(۱، ۲): تراویح کی نماز میں ہر چار رکعت پر جو ترویحہ ہوتا ہے، اس میں شریعت کی طرف سے کوئی خاص عمل ، تسبیح یا دعا وغیرہ متعین نہیں ہے، ہر شخص کو اختیار ہے ، خواہ وہ کوئی تسبیح پڑھے، (آہستہ آواز میں) قرآن پاک کی تلاوت کرے، انفرادی طور پر نفل نماز پڑھے، دعا کرے یا خاموش رہے ۔ اور اگر کوئی شخص تسبیح پڑھنا چاہے تو جو تسبیح چاہے پڑھ سکتا ہے، مثلاً تیسرا کلمہ ، یا صرف سبحان اللہ وغیرہ۔ اور اگر کوئی شخص مشہور تسبیح، یعنی: سبحان ذی الملک الخ پڑھے تو اس میں بھی کچھ حرج نہیں، یہ تسبیح بھی پڑھی جاسکتی ہے، یہ تسبیح قہستانی نے منھج العباد کے حوالے سے نقل فرمائی ہے جیسا کہ شامی میں ہے؛ البتہ یہ تسبیح سنت یا ضروری سمجھ کر نہ پڑھی جائے، نیز اجتماعی طور پر یا بآواز بلند بھی نہ پڑھی جائے ۔
یجلس ندباً بین کل أربعة بقدرھا وکذا بین الخامسة والوتر وکذا بین الخامسة والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ة وصلاة فرادی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲:۴۹۶، ۴۹۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”بین تسبیح“:قال القھستاني: فیقال ثلاث مرات: ”سبحان ذی الملک والملکوت، سبحان ذی العزة والعظمة والقدرة والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحي الذي لا یموت، سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح ، لا إلہ إلا اللہ، نستغفر اللہ، نسألک الجنة ونعوذبک من النار“ کما في منھج العباد (رد المحتار) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند